وعدہ معاف گواہ
Admin
01:02 AM | 2020-03-30
وعدہ معاف گواہ کوآر پی سی دفعات 337،338،339ڈیل کرتی ہیں۔ 1۔ معافی کی پیش کش کس کو کی جاسکتی ہے؟ اور 2۔ معافی کی پیشکش کن جرائم میں کی جاسکتی ہے؟ یہ پیشکش ہر ا س ٹرائل میں جو ہائی کورٹ یا سیشن کورٹ کررہی ہو اس میں یا ہائی کورٹ کے پاس ہے یا سیشن کورٹ کے پاس ہے یا جس کی سزا دس سال تک ہے یا جس کی سزا سات سال ہے جس میں 216 اے، 401،435،369 اور 477 اے ہے ، اب کیوں دی جاتی ہے پیشکش جب آپ کے پاس ثبوت کی کمی ہے ، ایک بندہ قتل ہوا ہے نہیں پتا کون کر گیا کیسے کرگیا؟ زخمی کرگیا نہیں پتا چل رہا کہ کون کر گیا اور کس نے کروایا ۔ اب 337کے تحت سی آر پی سی ضابطہ فوجداری کے تحت ان لوگوں کو
پارڈن ٹینڈر کیا جاتا ہے جو اس جرم میں شریک تھے ، مگر کس بنیاد پر ؟ کہ وہ تمام مکمل حقائق عدالت کو بتائیں گے ۔ شرط وہی ہے کہ مکمل سچ انکشاف اور تمام خطوط کا جو اس کے علم میں ہے اور جو اس جرم کے سرزد ہونے میں شامل ہیں اس متعلقہ ہیں اور ہر اس شخص کا نام بتائے گا جو اس میں شامل ہے خواہ وہ پرنسپل ملزم ہو خواہ وہ ثالثی ہو۔ اب یہاں پر 337 میں ایک مسئلہ آگیا کہ جو زخمی اور قتل کے مقدمے ہیں جو زخموں سے متعلقہ اور جو قتل کے کیس ہیں اس میں پارڈن اپنے طور پر کوئی نہیں پیشکش کرسکتا اس میں اس مظلوم کی خواہ وہ زخمی ہے یا مظلوم کے قانونی وارث کی اگر وہ قتل ہوگیا ہے تحریری طور پر اجازت نامہ لیا جائے گا ان سے اور پھر کسی شخص کو پارڈن کی معافی کی پیشکش کی جائے گی۔ اب جب کسی شخص کو دیکھا جاتا ہے کہ اس کے پاس حقائق پورے ہیں گمان ہے فرض کیا جاتا ہے کہ اس کےپا س پورے حقائق موجود ہیں تو پھر اس کو ایک پوری تحریری طور پر سمری بنا کر دی جاتی ہے کہ اس جرم کی کمیشن میں ہمارے پاس یہ کمی ہے اگر اوریجنل حالات و واقعایات آپ بتادوگے تو ہم آپ کو وعدہ معاف گواہ بنا لیں گے ، اس مقدمے میں وہ ملزم ہے نہ اس کے خلاف براہ راست ثبوت موجود ہے ، نہ ہمراہی ملزمان کا پتا ہے اور اگر پتا ہے تو ثبوت نہیں ہے اس مقدمہ کو بنانے کے لئے وہ اس کو پارڈن ٹینڈر کرتے ہیں۔ 1۔ معافی نامہ تحریری ہونا چاہیے جو ملزم کو حوالے کیا جائے یا ملزم کے دستخط کئے جائیں وہ پیشکش تحریری ہونی چاہیے۔ 2۔ اس پیشکش کو وہ قبول کرئے کہ میں نے وہ پیشکش میں نے قبول کر لی ہے۔ 3۔ جب وہ مجسٹریٹ کے سامنے 337،338،339کے تحت اپنے بیان ریکارڈ کروا رہا ہے تو مجسٹریٹ صرف یہ نہ لکھ دے کہ ہاں ہوگیا پارڈن ہوگیا بیان کیا ہو نہیں وجوہات بیان کرئے۔ مجسٹریٹ فائل کو دیکھے گا فائل کو دیکھنے کے بعد پڑھے گا پڑھنے کے بعد پورا چھان بین کرئے گا انتظار کرے گا انتظار کرنے کے بعد اگر وہ سمجھتا ہے کہ ہاں اگر یہ شخص حقیقی حقائق انکشاف دے دیتا ہے اور نہ صرف وہ سچ بتائے گا بلکہ مکمل سچ بتائے گا آدھا سچ نہیں بتائے گا پھر مکمل سچ بتائے گا اور مکمل سچ بتانے کے بعد اس کیس کی نوعیت چینج ہوجائے گی۔ اب مجسڑیت نے اس چیز کو بھی پرکھنا ہے کہ اگر مکمل سچ بتاتا ہے یہ شخص تو پھر یہ ملزم کے خانے سے نکل کے بطور استغاثہ کی گواہی یہ عدالت میں پیش ہوگا تو کیا وہ اس کسوٹی پرپورا اترتا ہے اگر اس کو پارڈن ٹینڈر کیا جائے اگر اسکو وعدہ معاف گواہ بنایا جائے کہ یہ بطور گواہ پورا کھڑا ہوگا یہ تسلی کرنے کے بعد اس کا بیان لکھے گا جب اس کا بیان لکھ لے گا تو پھر اس ملزم کی حیثیت گواہ کی ہوجائے گی پھر ٹرائل کے دوران وہ گواہ ٹرائل میں پیش ہوگا اور باقی ملزمان کو جو اس کے انکشاف پے ملزم بنے ان کو پورا حق ہوگا کہ اسکے اوپر پوری جانچ پڑتال کریں۔ 4۔ مجسٹریٹ اس کو یہ بھی بتائے گا کہ بھئ تمھیں یہ پارڈن ٹینڈر کیا جارہا ہے اگر تم نے مکمل سچ بتا دیا اور وہ مماصلت اختیار کر گیا باقی حقائق کے ساتھ تو تمھیں جب تک اس ٹرائل کا فیصلہ نہیں ہوگا تمھیں جیل کے اندر رکھا جائے گا تم جیل کے اندر رہو گے کیا اس کا تحفظ ہے لیکن یہ لکھا ہوا اصول نہیں ہے ان کی رعایت موجود ہیں یہ نہیں ہے کہ جناب کسی کو پارڈن ٹینڈر کیا گیا اس کا بیان ہوگیا اس کو قبول کرلیا گیا تو وہ ساری زندگی جیل میں ہی رہے جب تک ٹرائل نہیں ہوگا۔ رعایت موجود ہیں کہ ٹرائل لمبا ہورہا ہے تاخیر ہو رہی ہے معاملات ایسے ہیں وہ بیمار ہے کچھ بھی ہوسکتا ہے باہر بھی آسکتا ہے ۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ تفتیش کے دوران اور ٹرائل کے دوران ہی پارڈن ٹینڈر کیا جاسکتا ہے اس سوال کا جواب ہے نہیں ٹرائل کے دوران بھی پارڈن ٹینڈر کیا جاسکتا ہے اگر ٹرائل کو طرز عمل کرنے والا جج پریزائیڈنگ آفیسرجج جو ہے اگر وہ سمجھے جو واقعایات سامنے آرہے ہیں ان میں ایک ایسا بندہ ہے اگر یہ پورے درست حقائق بتا دے تو اس کیس کے اصل حقائق سامنے آجائیں گے اور فیصلہ کرنے میں آسانی ہوگی انصاف کے مطابق، اب اپروور نے جا کے بیان دے دیا پارڈن قبول کرلیا وعدہ معاف گواہ بن گیا اب ایک ملزم نے اس پارڈن کو چیلنج کردیا ۔ انھوں نے کہا کہ اس ملزم کے بیان کی وجہ سے ہمارے ساتھ نا انصافی ہوئی ہے اس نے اپنی جان بچانے کے لئے سارا ملبہ ہم پر تھوپ دیا اب اس میں عدالت کا کیا ویو ہے؟ میں آپ کو فیصلے بھی بتاے دیتا ہوں عدالت کا ویو یہ ہے کہ اس ملزم کے بیان پر صرف عدالت آپ پر الزام لگا ہے کیونکہ اب وہ ملزم نہیں رہا وہ گواہ کی شکل اختیار کرگیا ہے تو آپ ایسا ہی سمجھے کے وہ آپ کے خلاف ایک گواہ ہے اور گواہ جب ٹرائل کے دوران پیش ہوگا تو آپ کو اس پے جراح کرنے کا مکمل حق ہوگا اسلئے آپ کی حق تلفی نہیں ہورہی آپ کے ساتھ نا انصافی نہیں ہورہی ۔ 1۔ 2005وائے ایل آر صفحہ 1728 2۔ 2016پی سی آر ایل جے (پاکستان پینل لاءجنرل) صفحہ 714 لاہور ہائی کورٹ لاہور۔ اس میں یہ ہولڈ کردیا گیا کہ صرف وعدہ معاف گواہ کے بیان پر کسی کو سزا نہیں ہونی وعدہ معاف گواہ کا دیا گیا بیان اگر مماصلت نہیں رکھتا تو صرف اس کا بیان پر سزا نہیں ہوگی۔ عدالت سارا کچھ دیکھے گی اس کو پرکھے گی اسکی صداقت کو پرکھے گی۔
Leave a comment