لڑکی کا جعلی نکاح نامہ بناکر اُسے اغوا کرنے کی کوشش ،دھمکی دی جارہی ہے۔
سب سے پہلے دھمکی کی نوعیت
۱۔ آیا وہ شخص خود آکر دھمکی دے رہا ہے یا کسی دیگر شخص کے ذریعے اصالتاََدھمکی لگوارہاہے۔
۲۔ آیا وہ فون کال کے ذریعے دھمکی لگا رہا ہے یا انٹرنیٹ (واٹس اپ وغیرہ) کے ذریعے
اگر پہلی صورت حال ہے تو پھر آپ اس شخص کو نام سے جانتے ہیں اور اگر کسی دیگر شخص کے ذریعے لگوارہا ہے تو اس شخص کا اگر نام نہیں تو حُلیہ جانتے ہونگے ۔
اگر دوسری صورت حال ہے اور آپ اسکا اگر نام نہیں جانتے تو اس کا فون نمبر یا وہ جس فون سے کررہا ہے اس کا فون نمبر آپکے پاس آجاتا ہے ۔ یہ دونوں ص
رتوں کی تفصیل اس لیے بیان کی ہے کہ آپ کو ا س کے جواب کی با آسانی سمجھ آجائے۔
پہلا حل:۔ آپ نے فوری طور پر اپنے والدین یا بڑوں کو اس کے بارے میں مطلع کرنا ہے۔
والدین یا بڑے فوری طور پر پہلے خود معاملہ کو سمجھیں اور اگر صداقت پائیں تو فوری طور پر علاقہ پولیس کو یا ایمرجنسی پولیس کو مطلع کریں یہ اطلاع تحریری طور پر ایس ایچ او کے نام اور درخواست برائے اندراج مقدمہ کی شکل میں ہونی چاہیے۔ مقدمہ زیر دفعات ۴۱۹،۴۲۰،۴۶۸،۴۷۱ پ ت ۲۹ ٹیلی گراف ایکٹ (اور اگر فون کے ذریعے دھمکیاں نہیں دیں تو ۵۰۶پ ت) درج رجسٹر ہوجائے گا۔
دوسرا حل:۔ جب نکاح نامہ منظر عام پر آجائے تو فوری طور پر تکذیب نکاح کا دعویٰ دائر کریں تاکہ تنسیخ نکاح کا اور نکاح نامہ کو منسوخ کروادیں کہ یہ نکاح نامہ جھوٹا ، فرضی اور خود ساختہ ہے۔
تیسرا حل:۔ اگر ملزم نے وہ نکاح نامہ عام کردیا ہے جسکی وجہ سے لڑکی اور لڑکی کے گھر والوں کی بے عزتی ہوئی ہے تو وہ ڈیکلریشن کا دعویٰ یا استغاثہ کرسکتا ہے۔
Leave a comment