شُفع (1)
Admin
09:30 AM | 2020-02-17
بہت ہی اہم موضوع پے آج یہ لیکچر ہے اور اس کو آسان کرنے میں بڑی محنت کرنی پڑی کیونکہ قانونی کی دنیا میں اور خاص طور پر دیونی قوانین میں یہ قانون اور اس قانون پر عمل کروانا ناصر ف وکلاء کے لئے بلکہ ججز کے لئے بھی سب سے مشکل ہے ۔ بار بار مجھے کہا گیا کہ اس قانون کے بارے میں بتائیں بڑی کاوش کے بعد اس کو انتہائی آسان کیا ہے تاکہ آپ کو اس کی سمجھ لگ سکے یہ قانون ہے شُفع کے بارے میں اس کوپنجاب میں پریمیشن ایکٹ 1991 ڈیل کرتا ہے اس کو ذہن میں رکھ لیں کہ اس کو ثابت کرنا عدالت میں انتہائی مشکل ہے اس کی وجہ میں اپنی وکالت کے جتنا تنیور میں نے گزارہ ہے سترہ اٹھارہ سال اس
میں تقریباَ 80فیصد شُفع سے متعلق مقدمات دائر کرنے والے محض تنگ کرنے کے لئے دائر کرتے ہیں اور جو 20فیصد لوگ دائر کرتے ہیں وہ اس کی قانونی جوذمہ داریاں ہیں جو قانونی طلبیں ہے وہ پورا نہیں کرپاتے سب سے پہلے آپ ذہن میں رکھ لیں کہ شُفع کا حق غیر منقولہ پراپرٹیز غیر منقولہ جائیداد کے بارے میں ہوتا ہے اس میں منقولہ پراپرٹیز شامل نہیں ہیں اس میں منقولہ پراپرٹیز شامل نہیں ہے اصطلاحات میں بار بار بولوں گا تو اس کے لئے آپ ذہن میں رکھیں کہ جب میں لفظ بولوں گا احاطہ تو آپ اس کو شُفع کرنے والا سمجھیں گے ۔ اب میں نے ایک بات تو آپ کو بتا دی کہ اس میں شُفع کرنے کے لئے غیر منقولہ جائیداد شامل ہوں گی اور دوسرا اجزا ء یہ ہے کہ وہ جائیدادحتمی طور پر فروخت ہوچکی ہو سیل ٹرانزیکشن ابھی نامکمل نہ ہوسیل ٹرانزیکشن مکمل ہوچکی ہو تو پھرشُفع کا حق پیدا ہوتا ہے ۔ وہ کون کون سی ٹرانزیکشن ہیں جس کی بنیاد پے آپ شُفع کرسکتے ہیں ؟ 1-ایک پراپرٹی جو معاوضہ لے کے زر بیع لے کے بیچ دی ہو ۔ 2- ایک پراپرٹی جو گفٹ کے زمرے میں آئے لیکن وہ گفٹ بلعوض ہو اس ہبہ نامہ میں یہ باقاعدہ تحریر ہوکہ میں یہ رقم وصول کرنے کے بعد ہبہ کر رہا ہوں ۔ 3-یا ہبہ شرط ولعوض ہو کہ اس میں یہ شرط ہو کہ میں کچھ معاوضہ لونگا ۔ بالکل یہ تین قسم کی ٹرانزیکشن ہیں جن کے بارے میں شُفع کیا جاسکتا ہے ۔ اب کن کے بارے میں شُفع نہیں کیا جاسکتا ۔ 1- وصیت کے تحت وصیت، وصیت کے تحت جائیداد کا مالک بن رہا ہے شُفع نہیں ہوسکتا ۔ 2- ہبہ کے تحت جائیداد کا مالک بن رہا ہے ہبہ کون سا والا ساد ہ ہبہ ہبہ بلعوض اور ہبہ شرط و لعوض اس میں نہیں شامل 3- وراثت کے تحت جائیداد ملی ہے شُفع نہیں ہوسکتا ۔ 4- ایسی جائیداد جو عدالت کے حکم سے فروخت ہورہی ہے اور اس کو کوئی خرید رہا ہے اس کے بارے میں بھی شُفع نہیں ہو سکتا ۔ اب عدالت کے حکم سے کو ن سی جائیداد فروخت ہورہی ہے کیوں ہورہی ہے بالکل بتا دیتا ہوں ۔ کوئی منی ڈگری ہوگئی ہے جس میں جس کے خلاف ڈگری ہوئی ہے اس نے کچھ ادا کرنا ہے پیسہ نہیں ہے اس کی جائیداد قرق کی جاتی ہے اس کے بعد اس کی جائیداد نیلام کی جاتی ہے اس کے بارے میں بھی شُفع نہیں ہوسکتا ۔ 5-ایسی غیر منقو لہ جائیداد جو حق مہر کے طور پر کوئی دے رہا ہے اس کے بارے میں بھی شُفع نہیں ہوسکتا ۔ 6-ایسی جائیداد جو بدلے صلع قتل دی جارہی ہے اس کے بارے میں بھی شُفع نہیں ہوسکتا ۔ اب ایک بات ذہن میں رکھئے گا کہ میں پہلے آپ کو بتا رہا ہوں کہ شُفع کن کن پراپرٹیوں میں ہو سکتا ہے ۔ اس ایکٹ میں باقاعدہ طور پر یہ بات قانون ساز نے لکھی ہے کہ یہ ایکٹ تو ہم بنا رہے ہیں ہم بلٹ پوائنٹس تو دے رہے ہیں ہم سیکشنز تو دے رہے ہیں ہم طریقہ کار تو دے رہے ہیں لیکن آپ نے ہدایات جو ہیں وہ قرآن ِ پاک سے لینی ہیں ۔ شُفع کے کیس میں وکلاء نے قرآن کی روشنی میں عدالت کی مدد کرنی ہے اور عدالت نے قرآن سے ہدایات لے کے کسی چیز کا فیصلہ کرنا ہے یہ باقاعدہ اس ایکٹ میں لکھا ہوا ہے پریمیشن ایکٹ1991 ایکٹ اب شُفع کرنے کا حق کس کس کو ہے؟ اور تر جیح پے کو ن ہے؟اس کے بعد کون ہے؟ اور اس کے بعد کون ہے؟ 1- اب سب سے پہلا حق ہے شفیع شریک کا ۔ شفیع شریک کیا ہے؟ شفیع شریک ہے کہ ایسا شخص جو اس کھاتے میں جس میں بیچنے والا حصہ دار تھا اس نے کسی کو بیچ دی وہ اس کھاتے میں مریوثیت کے تحت بلڈ ریلیشن کے تحت مالک ہے ۔ دو بھائی تھے دونوں کے پاس پانچ پانچ ایکڑ زمین تھی ایک بھائی نے اے کو بیچ دیا دوسرا بھائی شُفع کرسکتا ہے بطور شفیع شریک کہ یہ وراثت میں آیا تھا یہ وراثت میں میں بھی حصہ دار ہوں یہ بھی حصہ دار ہے تو اگر اس نے بیچنا تھا تو پہلا حق میر اتھا میں اس کو خریدنے کے لئے تیار ہوں سب سے پہلا حق شفیع شریک کا ہے وہ بہن ہے وہ بھائی ہو وہ چچا ہو وہ تایا ہو وہ جو بھی جس سلسلہ میں بھی ہو خواہ وہ مٹرنل سلسلہ ہو خواہ وہ پٹرنل سلسلہ سے ہو خواہ وہ ننیال کی طرف سے خواہ وہ دادیال کی طرف سے ہو شفیع شریک 2- دوسرا حق شفیع شریک اگر شُفع نہیں کرتا تو دوسرا حق کس کا ہے;238; کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر شفیع شریک نے شُفع کردیا ہے تودوسرے تیسرے درجے کے جو لوگ ہیں وہ شُفع نہیں کرسکتے ان کا حق اس کے بعد ہے وہ شُفع نہیں کرسکتے اگر شفیع شریک شُفع نہیں کرتا تو اگلا حق کس کا ہے؟ وہ ہے شفع خلیت کاتلفظ کرتے ہیں کوئی شافی کہتاہے کوئی شفیع اعلانیہ چھوڑیں شریک، خلیت اور جار یہ رکھیں شفیع ہے شافی ہے شفیع خلیت شفیع خلیت کیا ہے؟ شفیع خلیت اس کو کہتے ہیں کہ جو زمین بیچی گئی اس میں اس کا مشترکہ حق تھا بنیادی حق تھا وہ حق کیا تھا؟ وہ حق یہ تھاکہ میری زمین اس کی زمین کے ساتھ اور گزرنے کا راستہ ہے اسلئے میرا حق ہے کہ اگر یہ زمین مجھے نہیں بیچی جائے گی تو مجھے آنے والا تنگ کرئے گا میرا گزرنے کا راستہ پچاس سال سے سو سال سے دو سو سال سے پشت ہا پشت سے چلا آرہا ہے اور یہ راستہ کیونکہ کاغذات میں اس کی ملکیت ہے لیکن میرا حق ہے گزرنے کا تو نیا مالک آئے گا تو کہیں وہ راستہ نہ روک دے ۔ پانی کا راستہ کہ پانی کا راستہ ہے سیراب کرنے کا راستہ آب پاشی تیسرا سیراب کرنے کا کہ سیراب کرنے کا راستہ اس میں سے ہے آبپاشی کا حق مجھے حاصل ہے پچاس سال سے سو سال سے نسل در نسل سے تو کیونکہ مجھے یہ حق حاصل ہے یہ مجھے حق ملا ہوا ہے تو پھر میرا حق ہے کہ میں اس زمین کو خریدوں ۔ اب یہاں پے تھوڑا سا سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ شفیع شریک پہلا ہے دوسرا ہے شفیع خلیت اب شفیع خلیت کا حق ہے پانی کا یا گزرگاہ کا یا یآبپاشی کا تو اگرشفیع شریک اس کو خرید لے گا تو اس کا حق وہیں پے رہے گا کیونکہ کھاتہ چینج نہیں ہورہا وہ سلسلہ ایک رہے گی ۔ اب اگر شفیع شریک بھی اور شفیع خلیت بھی شُفع نہیں کرتا تو 3- تیسرا حق ہے شفیع جار کا شفیع جار کون ہے؟ شفیع جار وہ ہے جس کی زمین بیچنے والی زمین کے ساتھ اس کی زمین لگتی ہے اس کو کہتے ہیں شفیع جار کہ میری زمین اس کی زمین کے ساتھ لگتی ہے توپہلا حق میرا ہے اگر شفیع شریک بھی نہیں آتا شفیع خلیت بھی نہیں آتا تو شفیع جار آئے گا ۔ اب یہاں ایک نقطہ جو اکثر بھول جاتے ہیں ۔ شُفع کا حق دو صورتوں میں ہے ۔ شفیع شریک کو بھی،شفیع خلیت کو بھی، شفیع جار کوبھی اگر یہ دو صورتیں آپ کی التجا میں نہیں ہے دو میں سے ایک ہے یا دونوں ہیں اور اگر ان دونوں ہی جو حالت ہیں وہ موجود نہیں آپ اس کا ذکر نہیں کرتے تو آپ کوئی مقدمہ نہیں رکھتے خوا ہ آپ شفیع شریک ہوں ، خواہ آپ شفیع خلیت ہوں خواہ آپ شفیع جار ہوں آپ نے سب سے پہلے یہ بتانا ہے کہ مجھے اس پراپرٹی کی ضرورت ہے اور اگر ضرورت ہے اور آپ کو نہیں ملے گی تو آپ کو ضرر پہنچنے کا قوی اندیشہ ہے آپ کو نقصان پہنچے گا یہ چیزیں آپ نے مدنظر رکھنی ہیں ۔ ایک آپ کو ضرورت ہے آپ کو ضرورت ہے اگر آپ کو نہ ملی تو آپ کو ضرر پہنچے گا آپ کو نقصان پہنچے گا یہ ایک نقطہ ذہن میں ضرور رکھئے گا ۔ اب اس کے بعد یہ تو ہو گئے درجہ بندی کہ کون سی جائید اد پے شُفع ہوسکتا ہے اور کون سی پے نہیں کون کون شُفع کرسکتا ہے اور کس کس مرحلے پے اس کا حق آئے گا؟ شفیع جار کا بتا دیا پریشان مت ہوئے گا میں نے یہ بڑی مشکل سے آسان کیا ہے کہ شفیع جار کا مطلب کیا ہوتا ہے کہ زمین کے ساتھ زمین لگتی ہے ۔ اب یہ اس موضعے میں آخری لائن تک ہے شفیع جار آخری لائن تک ہے یہ میرا ایکڑ ہے یہ میرا رقبہ ہے میں نے بیچ دیا شفیع شریک نہیں آیا شفیع خلیت نہیں آیا شفیع جار جو ساتھ والا رقبے والا تھا وہ نہیں آیا تو اس کے ساتھ والا رقبہ اس کو کرسکتا ہے بارڈر لائن تک اب یہ تو ہوگئی درجہ بندی کون سی زمین کون کون کر سکتا ہے کرنا کیسے ہے؟شُفع کا حق استعمال کیسے کرناہے؟ اس میں قانون نے تین طلبیں دی ہیں اور ایسی سلسلہ دی ہے کہ اگر اس سلسلہ میں سے ایک جزو بھی باہر نکل گیا آپ کوئی مقدمہ نہیں رکھتے آپ کیس ہار جائیں گے آپ کو کوئی عدالت کسی قسم کا کوئی چھوٹ نہیں دے گا ۔
Leave a comment