شُفع (4)
Admin
10:49 AM | 2020-02-19
اب یہ چیزیں میں نے بالکل آپ کو بتا دیں کہ شُفع دار کون کون ہوسکتے ہیں ؟ درجہ بندی کیا ہے کون کون سی پراپرٹی پے شُفع ہوسکتا ہے؟ کون کون سی طلبیں ہیں ؟تمام طلبیں پوری کرنے کے بعد دعویٰ دائرہونے کے بعدزرِ صوم کا ۔ اب اس کو بتانے کے بعد اب تھوڑا سا میں اس کی تفصیل میں جاءوں گا وہ تفصیل ہے شہادت پیش کرنے کی طلبِ مواطبت پوری کرنے کے لئے کون کون سا گواہ لازماََ پیش ہونا چاہیے ۔ 1- مدعی شُفع دار خود 2- مخبر جس نے اطلاع دی ۔ 3- ان گواہوں میں سے ایک گواہ جس کے موجودگی میں اس نے اطلاع دی اورمدعی شُفع دارنے اپنا حق شفع ثابت کیا ۔ 4- دوسرا گواہ 5- وہ ڈاکیہ جو کہ وہ پوسٹ لے کر گ
یا ڈاک لے کر گیا ۔ یہ گواہان لازم و ملزوم ہے کہ ایک ہی لائن میں ہوں ۔ مدعی شُفع دار بھی جو کہانی بیا ن کرئے مخبر بھی وہ کہانی بیان کرئے مخبر جو کہانی بیان کریں وہ گواہان وہ کہانی بیان کریں اور اسکے بعد یہ معاملات ڈاکیے پے آکے ختم ہوجائیں گے ۔ اب آپ کا سارا کچھ مکمل ہوگیا یہ لازمی ہے ۔ 1- اب کیا مدعی شُفع دار کا دعویٰ مختار خاص کے ذریعے کیا جاسکتا ہے؟ کوئی کدگن نہیں لیکن وہ دعویٰ کیا تو جاسکے گے پورا نہیں ہوگا کیونکہ جن طلبوں کو ثابت کرنے کے لئے مدعی شُفع دار نے خود وہ حق کیا اس مختار خاص میں یہ حق ہے کہ مدعی شُفع دار کا حق یہ میون کرئے یہ مختار خاص یہ مختار عام تو پھر وہ اگریہ اختیار اس کو ملا ہے تو پھر ساری طلبیں وہ کرئے گا پھر مدعی شُفع دار وہ غور ہوگا اصل مالک کے بحا ف پے ۔ 2- اب یہاں پے ایک اور بات آتی ہے کہ میں پاگل ہوں ، میں بچہ ہوں ، نابالغ ہوں اس صورت میں یا میں اتنا بیمار ہوں کے فاترالعقل ہوچکا ہوں بیماری کی وجہ سے تو اس صورت میں کیا ان کو مدعی حق شُفع دار نہیں ہے ؟قانون کہتا ہے ہے ان کو بھی حق شُفع دارہے لیکن گائیڈین کے ذریعے وہ اپنا حق شُفع داراپنا استعمال کرسکتے ہیں شُفع کرسکتے ہیں طریقہ کار یہی ہے ۔ 3- تیسری کمپنی کمپنی کے بارے میں ذہن میں رکھ لیں کہ کمپنی ایک انسان ہے وہ ایک مصنوعی شخص ہے کمپنی کو وہ تمام حقوق حاصل ہیں جو ایک عام آدمی کو حاصل ہیں ۔ اگر ایک کمپنی کی زمین ہے اوراس کی زمین کے ساتھ ایک اور زمین کا ٹکڑا لگ رہا ہے تو کمپنی حقِ شُفع استعمال کرسکتی ہے ۔ اس کے لئے اس کو باقاعدہ طریقہ کار اختیار کرنا پڑئے گا ۔ جو نام کریں گے بندہ رکھیں گے وہ مدعی شُفع دار کے لئے کمپنی کے جو قراردادیں ہیں اس میں جس کو وہ اپنا نمائندہ منتخب کرتے ہیں اگر اس میں یہ حق لکھا ہوا ہے کہ مدعی شُفع دار کا بھی حق یہ کمپنی کے بحاف استعمال کرسکتا ہے اورمدعی شُفع دار سے پہلے کا حق ہے تو پھر کمپنی بھی شُفع کرسکتی ہے یہ نہیں کہ اب وہ بک گئی ہے اس کے بعد وہ قرارداد پاس کریں قرارداد پاس کر کے پھر وہ اس بندے کومقرر کریں بندہ مقرر کرکے تو پھر وہ کہے جی مجھے یہ حق ہے نہیں بیشمار پیچیدگیاں آتی ہیں اس میں قانونی مو شگافیاں آتی ہیں وہ میں آپ کو پریشان نہیں کروں گا ۔ اب اس کے بعد ایک اور مسئلہ آجاتا ہے اب شفیع شریک ایک سے زائد نے حق شُفع استعمال کرلیا ۔ پھر کیا بنے گا وہ تو میں نے آپ کو بتا دیا ترجیح کی بنیادہے اگر شفیع جار نے بھی حق شُفع استعمال کیا شفیع شریک نے بھی حق شُفع استعما ل کیا شفیع شریک ترجیح پے جائے گا اور اگر شفیع شریک ایک سے زائد نے شُفع کردیا ہے شفیع خلیت ایک سے زائد نے شُفع کردیا ہے شفیع جار ایک سے زائد نے شُفع کردیا ہے تو اگر وہ جیت جاتے ہیں توان میں وہ پراپرٹی برابری کے تحت تقسیم ہوگی ۔ اگر چار شفیع جار نے کئے چار بندوں نے جو شفیع جار ہیں کیا ہے تو چار ایکڑ زمین ہے تو ایک ایک ایکڑ ملے گی اگر چار شفیع خلیت ہیں تو ان کو ایک ایک ایکڑملے گی اگر چار شفیع شریک ہے تو ان کو ایک ایک ایکڑ ملے گی ۔ اب یہاں پے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر ایک ایسے شخص نے وہ پراپرٹی خریدی ہے جو شفیع شریک ہے بن سکتا تھا اگر وہ نہ خریدتا اگر اس نے خرید لی ہے تو کیا کوئی دوسرا شفیع شریک اس پے حق شُفع کرسکتا ہے؟ جی کرسکتا ہے اگر چار ایکڑ ایک شفیع شریک نے خرید لئے ہیں اور دوسرا شفیع شریک جو ہے وہ شُفع کرئے گاتو پھر آدھی اس کو ملے گی جس نے خریدا ہے آدھی اس کو ملے گی جس نے حقِ شُفع کیا ہے یعنی کہ دونوں کا حق ایک ہے ۔ اس کے بعد اگر ایک شخص ایک پراپرٹی خریدتا ہے اور بی جو ہے اس کے اوپر حق شُفع کرتا ہے لیکن جو خریدار ہے وہ ملک سے باہر ہے آپ کو اس کے اڈریس کا بھی نہیں پتا پھرآپ کے لئے کیا طریقہ کار ہے;238; اس صورت میں آپ نے اس کے مستقل رہائشی ایڈریس پر ہی نوٹس بجھوانا ہے طلبِ اشہاد پورا کرنے کے لئے اس کے مستقل ایڈریس پر ہی وہ نوٹس بجھوانا ہے پی ایل ڈی 2009 صفحہ49 لاہور اب یہ سارا سلسلہ بن گیا اس سارے سلسلے میں ایک بھی جو اس کے جوڑ ہیں ایک بھی اس میں سے لاپتہ ہے تو آپ کی حق شُفع کی عمارت دھڑم سے گر جائے گی ۔ آپ کی تاریخ ہے مہینہ نہیں ہے، مہینہ ہے سال نہیں ہے، تاریخ ہے، مہینہ ہے، سال ہے، وقت نہیں ہے ، تاریخ ہے، مہینہ ہے، سال ہے، وقت ہے جگہ نہیں ہے ۔ جگہ ہے،، تاریخ ہے،وقت ہے، مہینہ ہے، سال ہے، گواہان نہیں ہیں مخبر ریزائل نہیں کرجاتا ہے اس صورت میں آپ مقدمہ نہیں رکھتے سلسلہ نہیں ٹوٹناچاہیے طلبِ اشہاد ہے پھر یہ کہ یہ سلسلہ بنانا ہی آپ کے لئے کافی نہیں ہے کہ آپ نے بیان کر دیا آپ نے طلبِ اشہادپیدا کرلی یہ کافی نہیں ہے ان کو ثابت کرنا سچائی ثابت کرنی گواہان وہ ہونے چاہیے جو سچائی کے پیرامیٹرز میں پورے اُترتے ہوں ۔ یہ نہیں ہونا چاہیے کہ ایک ڈکیٹ ہے وہ گواہ ہے ایک قاتل ہے وہ گواہ ہے جرائم پیشہ لوگ نہیں چلیں گے اگر یہ ثابت ہوگیاکہ جرائم پیشہ ہیں تو نہیں چلے گا کام سچائی پر مبنی گواہان ہونے چاہیے ۔ اُمید کرتا ہوں کہ میں نے حق شُفع کے قانون کے بارے میں آپ کو ایک لیکچر جو دیا ہے آپ کے لئے مفید ہوگا فائدے مند ہوگا ۔
Leave a comment