سیکشن ۔۱۰ بہت واضع بتاتا ہے کہ اگر کرایہ داری پہلے کی ہے اور اقرار نامہ معاہدہ بیع بعد میں ہوا ہے تو درخواست بے دخلی پر اس کا کائی اثر نہیں ہوگا۔ کرائے دار یہ نہیں کہہ سکتا کہ کیونکہ میں نے دعویٰ دائر کیا ہوا ہے ، میں نے اس میں سٹے آرڈر لیا ہوا ہے اس لئے مجھے اس قانون کے تحت مجھے بےدخل نہیں کیا جاسکتا یہ سیکشن۔۱۰ میں بڑے واضع الفاظ میں لکھا ہوا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کا آرڈربھی لے آئے اپنے اس دعوے میں وہ بھی اثر نہیں کرتا، کیونکہ یہ قانون پارلیمان نے پاس کیا ہے اور اس قانون کے خلاف کوئی نہیں جاسکتا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان بھی نہیں جاسکتی، اگر وکیل اس
کیس میں دیر لگارہا ہے تو آپ اپنے وکیل صاحب سے کہیں کہ
۱۔ اگر میری بے دخلی پر اس اقرار نامے کا اثر نہیں ہے تو پھر اتنی دیر کیوں ہوگئی اس کو بے دخل کرنے میں ؟
۲۔ قانون کہتا ہے کہ اقرار نامہ معاہدہ بیع پراپرٹی کی فروخت کا معاہدہ ہے اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے وہ کوئی حقوق تخلیق نہیں کرتا زمین پر ،جب تک کہ وہ ختم نہ ہوجائے ۔ زمین کے متعلق اقرارنامہ معاہدہ بیع کوئی حیثیت نہیں رکھتا، وہ دو پارٹیوں کے درمیان ایک وعدہ ہے کہ ہم اس وعدے کو ایفاہ کریں گے۔ ایک پارٹی نہیں کرتی تو دوسری پارٹی عدالت میں چلی جاتی ہے وہ بیس سال لڑیں ، وہ پندرہ سال لڑیں ، وہ دس سال لڑیں ۔ اگر آ پ نے درخواست بے دخلی دائر کردی ہےردعمل کی درخواست آپ نے دائر کر دی ہے تو اس نے تو اس میں صرف ایک پوائنٹ دیکھنا ہے کہ
کیا رشتہ موجود ہے ؟ کرائے دار کا اور مالک مکان کا، اس سوال کا جواب ہے نہیں، جب اقرارنامہ معاہد ہ بیع
آ پ کے ساتھ ہورہا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ مالک نہیں ہے اس جائیداد کا ،وہ آ پ کو مالک مان رہا ہے اور آپ کے پاس معاہدہ ہے کرائے دار ی کا، تو پھر وہ اپنے آپ کو کرائے دار مان رہا ہے ۔ جب یہ رشتہ موجود ہے تو پھر آگے قانون آجاتا ہے کیا اس نے باقاعدہ کرایہ ادا کیا نہیں کیا اگر نہیں کیا تو باہر جائے ۔
آپ کو یہ مشورہ دوں گا کہ آپ اپنے تمام کاغذات کو بغور پڑھیں اور وکیل صاحب سے تفصیل سے مشورہ کریں ۔ ایسے کیس کی فائلز کو خود پڑھیں تاکہ آپ کو کوئی اندھیرے میں نہ رکھ سکے۔
Leave a comment