ضمانت کیا ہوتی ہے؟ اور کتنی قسم کی ہوتی ہے؟
Admin
10:50 PM | 2020-03-27
ضمانت کیا ہوتی ہے؟ اور کتنی قسم کی ہوتی ہے؟ فوجداری میں ضمانت دو قسموں کی ہوتی ہے۔ ۱۔ قبل از گرفتاری ۲۔ بعداز گرفتاری قبل از گرفتاری میں گرفتاری ہونے سے پہلے ضمانت مل سکتی ہے ۔ ضمانت بعداز گرفتاری میں گرفتاری ہونے کے بعد بندہ جب جیل میں چلا جاتا ہے تو ضمانت مل سکتی ہے ۔ اب ، یہ ضمانت چاہیے کیوں ہوتی ہے ؟ یا بندہ جیل میں کیوں جاتا ہے؟ یا بندہ قبل از گرفتاری ضمانت کیوں مانگتا ہے؟ کوئی بھی فوجداری مقدمہ جو قانون نافذ کرنے والے ادارے رجسٹر کرتے ہیں ۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے میں علاقہ پولیس، تھانے، فیڈرل ایجنسی، کسٹم ایجنسی، اینٹی کرپشن وغیرہ غ
ض کوئی بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے جب بھی کوئی کریمینللاءمیں موجود جرائم کے تحت کسی بندے کے خلاف کوئی مقدمہ درج کرتی ہے کسی کی بھی درخواست پر اور وہ جرائم قابلِ دست اندازی ہیں، قابل شناخت جرائم ہیں تو پولیس اس کو کسی بھی وقت گرفتارکرسکتی ہے اب اس چیز کو سامنے رکھتے ہوئے سب سے پہلے ضمانت قبل از گرفتاری کے بارے میں جانتے ہیں ۔ ایک مقدمہ درج رجسٹر ہوجاتا ہے زید کے خلاف اب زید کہتا ہے کہ یہ مقدمہ بالکل جھوٹ پر مبنی ہے اس کا حقیقت کے ساتھ کوئی تعلق واسطہ نہیں یہ مدعی جس کی درخواست پے مقدمہ درج رجسٹر ہوا ہے اس نے بدنیتی سے یہ مقدمہ درج کروایاہے وہ کوئی اپنے عزائم جو کہ غیر قانونی ہے وہ حاصل کرنا چاہتا ہے اس مقدمے کی بنیاد پر اور اس مقدمے کا کسی بھی طرح سے حقیقت سے کوئی تعلق واسطہ نہیں یہ ایک خود ساختہ کہانی پر مہیت ہے ۔ اب اس کو مقدمے کا پتا چل جاتا ہے کہ مقدمہ درج رجسٹر ہوچکا ہے کسی بھی ذریعہ سے پتا چل سکتا ہے تو وہ فوری طور پر اپنےوکیل صاحب کے پاس جائے گا اور کہے گا کہ میں بے گناہ ہوں میرے پر یہ جھوٹا مقدمہ ہوگیا ہے پولیس مجھے پکڑنا چاہتی ہے میری ضمانت قبل از گرفتاری کروادی جائے ۔ اب وکیل یہی چیزیں اپنی درخواست میں لکھے گا کہ یہ مدعی بدنیت ہے بددیانت ہے یہ حقیقت پر مبنی کہانی نہیں ہے یہ کوئی غیر قانونی اور خطرناک عزائم حاصل کرنے کے لئے یہ مقدمہ درج رجسٹر کیا گیا ہے میرا مفرور ہونے کا کوئی خدشہ نہیں میرے خلاف کوئی ثبوت مدعی کے پاس نہیں صرف جھوٹ ہے میں مدعی کے پیش کئے گئے یا تفتیشی آفیسر کے اکٹھے کئے گئے کسی ثبوت کو نقصان نہیں پہنچائوںگا۔ میں سابقہ ریکارڈ یافتہ بھی نہیں ہوں یعنی میرے پر پہلے کوئی مقدمہ نہیں ہوا اگر ہوا ہے تو میں اس پر ضمانت پر ہوں اگر ضمانت پر ہوں تو سزا نہیں ہوئی ، میں سابقہ سزا یافتہ بھی نہیں ہوں سابقہ ریکارڈ یافتہ بھی نہیں ہوں۔ میں عدالت کی تسلی کے مطابق ہر قسم کا شورٹی بانڈ دینا چاہتا ہوں، میرا جیل میں رکھنا کسی بھی طرح سے سود مند نہیں ہے ۔ اس لئے مجھے قبل از گرفتاری کی ضمانت دی جائے۔ عدالت آپ کو پہلی تاریخ پر عبوری ضمانت دے دے گی۔ عدالت کی مرضی ہے کہ وہ کتنی دیتی ہے وہ ہر جرم کو مدنظر رکھتے ہوئے اور ساتھ میں ہدایت کردے گی کہ اپنا ضامن پیش کرو جو یہ ضمانت دے کے تم ہر تاریخ پیشی پر پیش ہوتے رہو گے وہ ضامن عدالت میں پیش ہوگا ضمانت نامہ داخل کرئے گا اس کو قبل از گرفتاری ضمانت مل جائے گی۔ اب وہ تھانے میں جا کر شامل تفتیش ہوگا اور یہ ثابت کرے گا کہ میرے پر یہ مقدمہ جھوٹا دائر کیا گیا ہے ۔ اب یہاں پر دو معاملات آجاتے ہیں کہ اگر وہ سمجھتا ہے کہ میرے موقف کو یہ اہمیت نہیں دیں گے یہ صرف اور صرف مجھے مجبور کررہے ہیں کہ مدعی نے جس مقصد کے لئے یہ ایف آئی درج کروائی ہے وہ کام کردو تو ہم تمھیں مقدمے سے فارغ کردیں گے۔ دوسرا معاملہ یہ اٹھتا ہے کہ تفتیشی آفیسر آپ کا موقف سنتا ہے سننے کے بعد وہ کہتا ہے ہاں تم بالکل درست ہو وہ مدعی کو کہتا ہے کہ اس موقف کے خلاف آپ کے پاس کیا جواب ہے؟ مدعی خاموش ہوجاتا ہے یا مدعی واویلا کرنا شروع کردیتا ہے کیوں کہ وہ جھوٹا ہے اور اس کے پاس حقائق نہیں ہیں آفسر آپ کو بے گنا ہ تحریر کرے گا اور کہے گا کہ اس وقوعے کے ساتھ اس کا کوئی تعلق واسطہ نہیں یا یہ وقوعہ ہوا ہی نہیں ۔ ضمانت پر ڈیل کرنا ایک آرٹ ہے بہت ہی محدود دائر ہ کار میں آپ نے عدالت کو یہ باور کرنا ہوتا ہے کہ میں معصوم ہوں ۔ دوسرے قدم پر آپ نے یہ ثابت کرنا ہوتا ہے کہ جناب مجھے جیل بجھوا بھی دیا گیا تو مجھے جیل میں رکھنے سے استغاثہ کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ جب آپ یہ دو چیزیں ثابت کردیں گے تو آپ کی ضمانت ہوجائے گی۔
Leave a comment