دھوکہ دہی وغیرہ کے ذریعے حاصل کردہ فیصلہ اور فرمان(1)
Admin
09:04 AM | 2020-02-11
یہ لیکچر بہت اہمیت کا حامل ہے جس سے آ پ کو اس بات پے آگاہی ہوگی جس میں عام طور پے عام فہم بندہ جو ہے اس کے ہاتھ پاءوں پھول جاتے ہیں کہ یہ کیا ہوگیا ۔ مثلاََ ایک شخص فوت ہوتا ہے روٹین ہے کہ فوت ہونے کے بعد قانونی وارث کچھ غم میں ہوتے ہیں کچھ سست رہتے ہیں کہ ہماری پراپرٹی ہے نہ کسی نے کون سا اپنے نام لگوالینی ہے وہ سکو ن سے سال سال، دو دو سال، پانچ پانچ سال، دس دس سال بیٹھے رہتے ہیں کچھ مقدمات تو ایسے ہیں کہ پچاس پچاس سال آگے وراثتی انتقال آگے چڑتا ہی نہیں ہے ۔ جو بات آج میں آپ کو بتانے لگا ہوں کہ اے فوت ہوا اے کی ایک پراپرٹی تھی اب قانونی وارثل سوئے ہوئے ہ
ں وہ کہتے ہیں پراپرٹی ہماری ہے ہمارے پاس ہے اللہ اللہ خیر سلہ ایک صبح عدالت سے اہلکار آتے ہیں پولیس ہوتی ہے وہ آتے ہیں سامان اُٹھاتے ہیں پھینک کر باہر فارغ بندہ پریشان ہوجاتا ہے ہاتھ پاءوں پھول جاتے ہیں کہ بھئی ہم اپنے گھر بیٹھے ہوئے ہیں ہمارے گھر کا سارا سامان اُٹھا کے باہر پھینک دیا کوئی اور بندے نے قبضہ کرلیا ہے پولیس بھی موجود ہے بیلف بھی موجو دہے وہ اس کو قبضہ دلوارہا ہے پریشانی ہوتی ہے اس میں کوئی دوسری رائے نہیں یہ ہے بدترین صورتحال اس سے تھوڑی سی کم بُری صورتحال کیا ہے؟ کہ آپ کو خبر ملتی ہے کہ آپ کی پراپرٹی کسی اور بندے نے بذریعہ عدالت اپنے نام کروالی ہے اور اب وہ آپ سے قبضہ لینے کے لئے آرہا ہے یا آپ کا مزارہ یا آپ کا ٹھیکیدار زرعی زمین کا وہ آپ کو اطلاع کرتا ہے کہ بھائی جان یہ اے آیا ہے اے کہتا ہے کہ یہ میرے پاس عدالتی ڈگری ہے مجھے قبضہ دیا جائے میں نے تو اس کوقبضہ نہیں دیا تودیکھیں کیا معاملات ہیں ؟آپ کو پتا لگتا ہے کہ عدالت میں اس نے ایک مقدمہ دائر کیا مقدمہ اپنے حق میں ڈگری کروایا ڈگری کروانے کے بعدعمل درآمد کروانے کے لئے آگیا ۔ اب کیا کیا صورت حال ہوسکتی ہے اس کو ڈگری کروانے کےلئے کہ اے فوت ہوا اس کے فوت ہونے کے بعدبی اُٹھا اس نے ایک ہبہ نامہ بنایا اس نے ایک فروخت کرنے کا معاہدہ بنایا، اقرار نامہ معاہدہ بیع بنایا کچھ بھی دستاویزبنایا بنا کے اس نے کیس فائل کیا مرنے والے کے خلاف ۔ اب مرنے والے کے خلاف کیس فائل کر کے اس کو یکطرفہ کروایا مرنے والے نے کہاں آنا تھا اس کا عمل رکوایا رکوانے کے بعد اس نے وہ ڈگری کروایا وہ ڈگری ہوگیا ڈگری میں عمل درآمد ہوگیا عمل درآمد میں ہبہ نامہ اسکے نام رجسٹر ہوگیا سیل ڈیڈجو بھی معاملہ ہوسکتا ہے جو بھی دستاویز ہے اس کے نام رجسٹر ہوگیا اب وہ قبضہ کے لئے بیلف لیتا ہے ۔ اب بیلف کا طریقہ کار یہ ہے کہ پہلے بیلف اکیلا جاتا ہے پھر وہ بامداد پولیس جاتا ہے اب آپ یہ فراڈ ہوگیا اب آپ نے گھبرانا نہیں ہے آپ نے فوری طور پر جس عدالت سے اس نے یہ ڈگری حاصل کی آپ نے فوری طور پر اُدھر ایک وکیل کرنا ہے اور آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس بابت آپ نے باقاعدہ طور پر فراڈ اورغلط نمائندگی کی درخواست دینی ہے سیکشن12 دفعہ بارہ سب سیکشن 2 ذیلی دفعہ دو ضابطہ دیوانی اس کی درخواست دینی ہے اور اس میں لکھنا ہے کہ بھئی یہ مرنے والے کے ہم وارث ہیں یہ ایسی دستاویز کا کوئی وجود ہی نہیں ہے اس نے جعلی دستاویزات بنائی ہے عدالت کو غلط نمائندگی کرکے فراڈ کرکے یہ فیصلہ لیاہے عدالت اسی ٹائم اس فیصلے اور فرمان کا اپریشن معطل کردے گی اس کو معطل کردے گی آپ کی ساری پریشانی دور اور اگر آپ کو بے دخل کردیا گیا ہے تو عدالت اسی ٹائم اس فیصلے کا اپریشن معطل کرئے گی معطل کرنے کے بعداسی ٹائم آرڈر کرئے گی کہ ان کو دوبارہ قبضے میں رکھا جائے پھر بذریعہ بیلف ہی آپ کو اس کی قبضہ دیا جائے گا ۔ اب یہاں پے میں آپ کو ایک بات بتا دوں جو آپ کے علم میں ہونی چاہیے وہ یہ ہے کہ قانون یہ کہتا ہے کہ مرے ہوئے بندے کے خلاف مقدمہ دائر نہیں ہوسکتا دیوانی قانون یہ کہتا ہے کہ مرے ہوئے بندے کے خلاف مقدمہ دائر نہیں ہوسکتا اگر کسی شخص نے اے کے خلاف دعویٰ دائر کر دیا کہ اس نے میرے ساتھ فروخت کرنے کا معاہدہ کیا تھا یہ اس پر عمل درآمد نہیں کررہا اس کو عمل درآمد کروایا جائے وہ دعویٰ بعد میں ڈگری ہوجاتا ہے فیصلہ آجاتا ہے تو وہ فیصلہ اورفرمان ڈسٹ بین کا حصہ ہے کیونکہ جیسے ہی اس کے وارثان نے جاکے دیتھ سرٹیفکیٹ عدالت کے سامنے پیش کرنا ہے کہ جس دن یہ دعویٰ دائر کیا گیا اس دن یہ بندہ تو فوت ہوچکا تھا وہ بالکل ختم ہوجائے گی کاروائی وہ کاروائی ہی ختم ہوجائے گی ۔ قانون پھر اس حد تک بھی نہیں کہتا قانون کہتا ہے کہ اگر ایک مدعی نے چار مدعلیہان کے خلاف دعویٰ دائر کیا ہے اور ان میں سے ایک مدعلیہ جس دن یہ دعویٰ دائر کیا گیا تھا اس دن وہ زندہ نہیں تھا وہ فوت چکا تھا اور اس کا ثبوت عدالت کے پاس آجاتا ہے تو وہ سارے کا سارا دعویٰ ہی ختم ہوجائے گا کیونکہ قانون نے بڑی وضاحت کے ساتھ یہ بات کردی کہ اگر ایک مرا ہوا بندہ ہے اوراسکے خلاف دعویٰ دائر کیا گیا ہے تو وہ دعویٰ قابلِ سماعت نہیں ہے ۔ فراڈ اور غلط نمائندگی کے تحت لی گئی ڈگری عدالت سے نہ صرف وہ ختم ہوگی بلکہ بالا آخر آپ کے حق میں فیصلہ ہوگا ۔ اب اس کا دوسرا رُخ اے کی جائیداد تھی اے نے اقرار نامہ معاہدہ بیع کیا اے اقرار نامہ بیع کرنے کے بعد غائب ہوگیا اس کے آباو اجداد کا نہیں پتا چل رہا اس نے بالا آخر دعویٰ دائر کردیا مخصوص کارکردگی کا تعمیل مختص خاص کا کہ یہ اقرار نامہ ہوا ہے یہ بقیہ رقم ہے یایہ ساری رقم لے کے جاچکا ہے میرے پاس اس پراپرٹی کا قبضہ ہے مجھے رجسٹری کرکے نہیں دے رہا مجھے اس کی رجسٹری کروائی جائے وہ دعویٰ ڈگری ہوجاتا ہے ڈگری ہونے کے بعد اس کے وارثان آتے ہیں وہ کہتے ہیں جی جس دن یہ دعویٰ دائر ہوا وہ تو فوت ہوچکا تھا ۔ اب یہ بم کس کے اوپر گر رہا ہے؟ جس نے اصل میں وہ زمین خریدی جس نے وہ دعویٰ دائر کیا ۔ اب اس کو بھی پریشان ہونے کی ضرورت نہیں اگر وہ سچا ہے ۔ اس کو پریشان ہونے کی اس لئے ضرورت نہیں کہ وہ دعویٰ تو ہوجائے گا ختم فوری طور پر دوسرا دعویٰ دائر کرلیں اسی کاروائی کی وجہ سے اسی معاملات میں اور یہ بات لکھے کہ جناب وہ منظر عام سے اتنا عرصہ غائب رہا یہ میرے پہلے دعوے میں بھی میں لکھا ہوا تھا کہ وہ منظر عام سے غائب ہوگیا مجھے مل ہی نہیں رہا اس کا جو میرے پاس اڈریس تھا وہ یہی ہے میں سچا ہوں عدالت اس اڈریس کو درست تسلیم کرئے گی قانون اس چیز کو جو ہے نہ وہ سائیڈ پے رکھ دے گا بات کو اس چیز کو سائیڈ پے رکھ دے گا کہ اگرکل کلاں کو اس کی منفی بات آئے گی تو اس کا خمیازہ یہی بھگتے گا ۔ اب اگر وہ آکے کہتے ہیں کہ جناب وہ توفوت ہوگیا ہے تو یہ دعویٰ تو فوت ہوئے بندے کے خلاف کیا تھا اب قبضہ آپ کے پاس ہے دعویٰ ختم ہوگیا کوئی پریشانی کی بات نہیں آپ فوری طور پر دوسرا دعویٰ دائر کردیں ۔ اب دوسرے دعوے میں ان کے تمام وارثان کو پارٹی بنا لیں کہ یہ اے کے ساتھ میں نے یہ معاہد ہ کیا تھا اے فوت ہوگیا ہے میں نے اس کے خلاف دعویٰ دائر کیا تھا جب دعویٰ ڈگری ہوگیا اور میرے نام انتقال چڑ گیا تو یہ منظر عام پے آئے اور انھوں نے کہا کہ جس دن یہ دعویٰ دائر ہوا تھا وہ فوت ہوچکا تھا ۔ اب یہ قانونی وارث آگئے ہیں یہ قانونی وارث علیہان ہیں میرا دعویٰ ڈگری فرمایا جائے ۔ سچ کو آنچ نہیں ہے کوئی بھی فراڈ ہوا ہے کسی قسم کا بھی کا فراڈ ہوا ہے عدالت کے ساتھ آپ سچے ہیں آپ کو گھبرانے کی ضرورت نہیں وہ سب کچھ واپس ہوگا واپس ہونے کے بعدآپ کے وہ حق میں جائے گا ۔ فراڈ سے نہیں گھبرانا سینہ سپر رہنا ہے مشکل آگئی اللہ تعالیٰ کی طرف سے آگئی اللہ تعالیٰ کے بنائے گئے انسانوں کی طرف سے آگئی فراڈیے کی طرف سے آگئی مشکل آگئی اب مشکل کا حل یہ نہیں ہے کہ آپ رونا پیٹنا شروع کردیں آپ واویلا کرنا شروع کردیں آپ دائرے میں جائیں وہاں بات کرنی شروع کردیں آپ پنچائیت میں جائیں وہاں پے بات کرنی شروع کر دیں آپ محلے میں جائیں وہاں پے بات کرنی شروع کردیں آپ محلے میں جائیں وہاں پے بات شروع کردیں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا ۔ جب تک آپ اس کو گردن سے نہیں پکڑیں گے ۔ گردن سے قانونی دستاویزات کو قانونی طریقے سے ہی پکڑا جاسکتا ہے قانونی کاغذ کو غیر قانونی طریقے سے نہیں پکڑا جاسکتا ۔ پھر ایک اور بات ذہن میں رکھئے گا اس طرح کے فراڈ اور غلط نمائندگی ہوتی ہے نہ جب بندے کو پتا چلتا ہے نہ تو کچھ علاقے آج بھی ایسے ہیں جس میں پنجاءتیں بیٹھ جاتی ہیں بھئی ذہن میں رکھئے گا جس دن آپ کو فراڈ کا علم ہوا ہے اس کے بعدآپ کی حدود شروع ہوجاتی ہے اگر آپ کی حدود ختم ہو گئی آپ فارغ ہیں ۔ بفرض مال آپ کو فراڈ کا پتا چلا آپ کو جب فراڈ کا پتا چلا تو آپ نے پنچائیت لگا لی اب وہ چوکنا ہے دوسرا بندہ وہ ویڈیو بنا لیتا ہے تاریخ کے مطابق ویڈیو بنا لیتا ہے کہ اس تاریخ کو اس وقت ہم ادھر ہیں یہ ویڈیو بن رہی ہے وہاں پے وہ ڈرامہ کرتا ہے وہاں پے وہ آپ کو پنچائیت میں اس ویڈیو کی حد تک جھوٹا کردیتا ہے اور وہ کلپ کاٹ دیتا ہے جس میں کہا گیا کہ اچھا بھئی ایک ہفتے بعد دوبارہ پنچائیت بیٹھے گی ۔ وہ کرتا کرتا کرتا وہ حدود ختم کروادیتا ہے ختم کروانے کے بعد پنچائیت کہتی ہے کہ آپ اپنا معاملا ختم کرو اب اپنا معاملا خود نپٹاءو ہم نہیں نپٹاسکتے ۔ اب وہ عدالت میں جاتا ہے بارہ دو کی درخواست دے دیتا ہے کہ جی فراڈ اور غلط نمائندگی ہے اس میں نالج لکھ دیتا ہے کہ دو دن پہلے پتا چلا وہ جاتا ہے اور کہتا ہے کہ جناب دو دن پہلے کب پتا چلا ان کو تو چھ ماہ پہلے پتا چل گیا تھا یہ دیکھیں چھ ماہ پہلے کی ویڈیو جس میں یہ جھوٹے ثابت ہوئے اب تو ان کو کسی نے بھڑکایا ہے تو یہ عدالت میں آگئے ہیں ان کے تونالج میں آچکی تھی یہ بات اب اس درخواست کے ساتھ حد تعزیت کرنے کی درخواست ہی نہیں اب آپ کیا کریں گے؟ اسلئے آپ نے تھوڑا سا چوکنا رہنا ہے آج دور آج سے بیس سال پہلے کے دور سے مختلف ہے ۔ آج سے بیس پچیس سال پہلے گاءوں میں قصبوں میں اگر کو ئی شخص دو مرلے ، تین مرلے ، چارمرلے مانگتا تھا تو لوگ ویسے ہی دے دیتے تھے کہ کیا بننا ہے دے دو چلو غریب آدمی ہے دے دو آج دور یہ ہے کہ ایک ایک مرلہ جو ہے وہ دس لاکھ روپے سے لے کے دو دو ،تین تین،چار چار کڑوڑ روپے تک ہے ایک مرلہ ۔ اب جوچوکنا ہوگا اب جو اپنے حقوق کےلئے آنکھیں کھول کے دماغ کھول کے پورے ہوش و حواس کے ساتھ اپنے حقوق کے لئے لڑئے گا حق اسے ملے گا ۔ میں نے آپ کو سپریم کورٹ کا ایک فیصلہ بتایا ۔ 53 سال بعد وراثت کے لئے آئے سپریم کورٹ نے صاف نظریہ دیا کہ آپ نے آپ کے باپ نے نہیں عمل کیا آپ نے اتنا عرصہ عمل نہیں کیا تو یہ تصور ہوگا کہ آپ نے اپناحق ضائع کردیا ہوا تھا آپ کے باپ نے اپنا حق ضائع کردیا ہوا تھا اس نے اپنی زندگی میں کبھی نہیں مانگا ۔ سپریم کورٹ نے صرف اس بنیاد پے ان کا دعویٰ خارج کردیا ۔ ایک بندہ اپنے حقوق پے خود سویا ہوا ہے تو عدالتوں کیا ضرورت ہے کہ اس کو جگا کے چھوٹ دے وہ کہتے ہیں کہ سویا ہوا ہے تو کوئی وجہ ہے عدالت نے ایک سوال پوچھا آپ کا باپ گیارہ سال زندہ رہا اس نے کیوں نہیں عمل کیا بیالیس سال آپ پیدا ہوکے جوان ہوکے بوڑھاپے کی دہلیز پے پہنچ گئے ہیں آپ نے عمل کیوں نہیں کیا کیونکہ وہ لین دین کسی اور کے نام جاچکی تھی نہ صرف کسی اور کے نام آگے تین ہاتھ آگے بھی لین دین جاچکی تھی سپریم کورٹ نے کہا کہ نہیں بھئی اگر آپ سوئے ہوئے ہو تو آپ نے دو نسلوں تک سوئے ہوئے ہو تو اگلی نسلیں اس کا پھل کیوں کھائیں ۔ لین دین ہوئی قانون شہادت کہتا ہے کہ رجسٹرڈ دستاویز تیس سال سے پرانا ہے تو وہ درست تصور ہوگا خواہ ہو فراڈ سے بنا ہو کہ جو اپنے حقوق پے سویا ہوا ہے وہ سویا ہوا ہے لیکن اس کا قعتا یہ مطلب نہیں ہے کہ اگر کچھ حالا ت ایسے مثلاَ اب 53 سال کا واقعہ لے لیں کہ 53 سال بعد اگر وہ شخص اُٹھتا ہے اور اُٹھ کے کہتا ہے کہ میرے باپ کابھی وراثت کا انتقال نہیں چڑھا تھا ہمارا بھی وراثت کا نہیں چڑھا لیکن یہ پراپرٹی ہمارے قبضے میں آج بھی ہے اگر پراپرٹی موجود ہے اور وہ آپ کے پردادا کے نام موجود ہے تو پھر آپ بیشک سو سال بعد آکے لین دین کروالیں لیکن اگر وہ پراپرٹی بک چکی ہے اور آج سے پچاس سال پہلے بک چکی ہوئی ہے اور ایک ہاتھ نہیں دو ،تین ،چار ہاتھ بک چکی ہوئی ہے خواہ وہ جعلی دستاویزات یا فراڈکی بنیاد پے کیوں نہ بکی ہو تو پھر عدالتیں کہتی ہیں کہ قانون چوکنا آدمی کی مدد کرتا ہے سوئے ہوئے کی نہیں ۔ اُمید کرتا ہوں کہ میں نے آپ کو بارہ دو کے بارے میں بتا دیا ہے ۔
Leave a comment