بیلف
Admin
12:45 AM | 2020-03-30
سوال : بیلف کیا ہے؟ بیلف کے اختیارات کیا ہیں؟ اور اگر بیلف کے اختیارات میں مداخلت کی جاتی ہے تو پھر کیا نتائج ہے اور اگر بیلف اپنے اختیارات سے تجاوز کرتا ہے تو پھر کیا معاملات ہیں؟ جواب: بیلف کورٹ کا مقرر کردہ نمائندہ ہوتا ہے اور اس کے پاس عدالت کے حکم کے تحت وہ تمام اختیارات موجود ہوتے ہیں جو اس آرڈر میں متعین کئے گئے ہوتے ہیں۔ بیلف آسانی کے لئے اصطلاح جاری کی گئی ہے قانون میں کہ کورٹ ہر جگہ خود نہیں جاسکتی وہ اپنی جگہ اپنا نمائندہ مقرر کرسکتی ہے اور اگر وہ اپنا نمائندہ مقرر کرسکتی ہے تو اس نمائندےکو اختیارات کیا کیا ہونگے؟ مثلاََ 2007پی ایل ڈی صفحہ 35
9 لاہور ہائی کورٹ ۔ اس میں آ پ کو تفصیل مل جائے گی عدالت نے ایک مخصوص سمت دی کہ آپ نے اس جائیداد کا قبضہ اے کو لے کے دینا ہے ۔ یہ پراپرٹی بی کے قبضے میں تھی آپ نے بی سے لے کے دینی ہےبیلف گیا تو پتا چلا وہاں بی قابض نہیں وہاں پے سی قابض ہے جب آرڈر میں کوئی مخصوص سمت نہ ہو صرف یہ سمت ہو کہ اے کو اس پراپرٹی کا قبضہ لے کے دینا ہے تو پھر بیلف کے اختیارات اس حوالے سے لا متناہی ہیں اب بیلف موقعے پر گیا تو وہاں جو قابض تھے انھوں نے بدتمیزی کی لڑائی جھگڑا کیا ، اب بیلف کے ساتھ اگر بدتمیزی ہوتی ہے اپنی قانونی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے قانونی فرائض کی انجام دہی میں جو کورٹ نے اس کو متعین کئے ہیں تو یہ ایسا ہی تصور ہوگا کہ یہ عدالت کی توہین کی جارہی ہے ناصرف تصور ہوگا بلکہ وہ مانا ہی عدالت کی توہین جائے گا۔ 2001پی سی آر ایل صفحہ 1833 لاہور ہائی کورٹ ۔ اب بیلف اگر جاتا ہے اور آگے سے مزاحمت ہوتی ہےآگے سے اس کو روکا جاتا ہے اس کے ساتھ لڑائی جھگڑا کیا جاتا ہے اس کے ساتھ بدتمیزی کی جاتی ہے تو یہ توہین عدالت ہوگا کوئی آزادانہ درخواست نہیں درکار ہوگی کورٹ خود بیلف کی رپورٹ پر وہ ایکشن لے گی بیلف جب رپورٹ دے گا کہ میرے ساتھ یہ لڑائی جھگڑا ہوا ہے یہ بدتمیزی ہوئی ہے یہ ٹارچر ہوا ہے یا روکا گیا ہے، کورٹ جب یہ تصور کرلے گی کہ ہاں بیلف کے ساتھ یہ سارا کچھ ہوا ہے تو وہ ملزمان کو شامل کرے گی۔ جب عدالت میں ایک ہابیزکارپس کی پٹیشن فائل کی جاتی ہے تو اس میں صرف ایس ایچ او پارٹی ہوتا ہے اب وہ بیلف جو جاتا ہے تھانے میں تو اس کے ساتھ محرر بدتمیزی کرتا ہے اس کے ساتھ دوسرے پولیس والے بدتمیزی کرتے ہیں تو وہ اس بنیاد پر توہین عدالت سے نہیں بچ سکتے۔ بیلف عدالتی نمائندہ ہے اور عدالتی نمائندہ ہونے کی بنیاد پر اس کے ساتھ جو بدتمیزی کرے گا وہ عدالت کے ساتھ بدتمیزی کرے گا۔ اب اس میں کتنا سخت قدم لیا ہے عدالتوں نے کہ ا گر مجرم یا ملزم اپنی غیر مشروط معافی کردیتا ہے کہ جناب میں غیر مشروط معافی مانگتا ہوں مجھ سے غلطی ہوگئی تب بھی عدالت اس کو نہیں چھوڑتی صرف اس حد تک لمبا قدم لیتی ہے کہ اسکوسزا کم کردے خواہ وہ چند گھنٹوں کی ہو، خواہ وہ چند دنوں کی ہو، خواہ وہ چند منٹوں کی۔
Leave a comment