کچی آبادی
Admin
02:31 AM | 2020-01-25
کچی آبادی کیا ہے؟سلامز کیا ہے؟بے گھر افراد کسی خالی جگہ پے آکے بیٹھ جاتے ہیں ۔ پہلے وہ جھونپڑیاں ڈالتے ہیں یہ تقسیم کی باتیں ہیں اس کے بعد آج تک وہ کچی آبادی چل رہی ہے ۔ وہ اس میں جھونپڑیاں ڈال لیتے ہیں جھونپڑیوں کے بعدانھوں نے ٹین ڈبے کا بنا لیا ہے ٹین ڈبے کے بعد انھوں نے کچی تعمیر کر لی ، کچی تعمیر کے بعد پکی تعمیر کر لی ۔ اب تقسیم کے بعد کچھ زمینوں پے یہ آبادیاں قائم ہوگئیں پورے پاکستان میں کہیں تین کنال میں سو گھر بن گئے کہیں دو کنال میں ساٹھ گھر بن گئے کہیں پانچ کنال میں یہ بن گیا تو پھر ریاست کویہ فکر لاحق ہوئی کہ یہ لوگ جو بیٹھے ہوئے ہیں یہ بھی ا
ملک کے شہری ہیں ان کے بھی کچھ حقوق ہیں تو کیوں نہ ایک قانون سازی کی جائے جس کے تحت یہ جو لوگ بیٹھے ہوئے ہیں ان کو اپنا اپنا گھر مالکانہ حقوق پے مل جائے ۔ پھر 1992 ء سے پہلے بھی تھا لیکن 1992 ء میں کچی آبادی ایکٹ بنا اور اس کچی آبادی ایکٹ میں جو جو مسئلے مسائل آئے تھے ان تمام پربات چیت کرنے کے بعدان تمام پربات چیت کرنے کے بعدیہ قانون بنایا گیا ۔ یہاں پے میں ایک وضاحت کرتا جاءوں کہ کچھ معاملات اس نج پے گئے جس میں ریاست کو امن و امان رکھنے کے لئے کودنا پڑا اور اس میں ریاست کو نقصان پہنچا ۔ ریاست نے اپنے نقصان کو بچانے کے لئے کچی آبادی ایکٹ کو پیش کیا ۔ اب جو بے گھر لوگ تھے جن کے پاس گھر نہیں تھے وہ آکے جگہ جگہ بیٹھ گئے جتھوں کی شکل میں تقسیم کے بعد وہ بیٹھے بیٹھے بیٹھے کسی کو چالیس سال ، کسی کو پچاس سال، کسی کو ساٹھ سال، کسی کو65 سال ہوگئے آج کے دور کی بات کر رہا ہوں اب تک پھر کچی آبادی ایکٹ 1992 جو ہے وہ بناکہ 1985 سے پہلے اگر کوئی جتھا، کوئی گھرجو کہ 40 سے زیادہ ہے ایک جگہ بیٹھے ہوئے ہیں تو ان کو مالکانہ حقوق مل سکتے ہیں وہ ایک مخصوص رقم ادا کریں گے کچی آبادی نامزد ہوجائے گی اوران کو مالکانہ حقوق مل جائیں گے اب اس میں زمین کس کی ہے؟یہ معاملا کرتا تھا ۔ اب اس ملک میں تین قسم کی زمینیں موٹی موٹی ۔ 1- ایک زمین ہے وفاق کی وفاقی گورنمنٹ کی زمینیں 2- ددسری زمین ہے صوبائی گورنمنٹ کی 3- تیسر ی زمین ہے ایک عام آدمی کی یہ تین قسم کی زمینیں جو ہیں اس ملک میں موجود ہیں ۔ اب کچی آبادی ایکٹ پے انھوں نے یہ کہاکہ اگر تو یہ کچی آبادی یہ چالیس یا چالیس سے زائد گھر جو ہیں یہ صوبائی گورنمنٹ کی پراپرٹی میں بیٹھے ہوئے ہیں تو پھر اس کو کچی آبادی نامزد کیا جاسکتا ہے ۔ اگر یہ وفاقی گورنمنٹ کی پراپرٹی میں بیٹھے ہوئے ہیں تو پھر اس کو کچی آبادی نامزد نہیں کیا جاسکتا اور اگر یہ کسی پرائیویٹ لینڈ میں بیٹھے ہوئے ہیں تو پھر بھی اس کو کچی آبادی نامزد نہیں کیا جاسکتا جب تک وہ عام آدمی خود قدم آگے نہ کرئے کہ ٹھیک ہے جی یہ کافی عرصے سے بیٹھے ہوئے ہیں اس کو کچی آبادی نامزد کر دیا جائے اصل مالک کی اجازت کے ساتھ یہاں ایک بات کی میں وضاحت کر تا جاءوں کہ اگر ایک شخص ایک پراپرٹی پے سو سال سے بھی بیٹھا ہوا ہے لیکن ملکیت اس کے پاس نہیں ہے تو وہ مالک نہیں بن سکتا اگر وہ زمین جو ہے کسی عام بندے کی ہے ۔ مالک مالک ہی ہے اسلئے کچی آبادی کا میں نے تین اجزاء جوبتا دیئے ۔ ایک تو چالیس گھر ہوں 1985 سے پہلے کے قابض ہوں ، وہاں پے گھر بنا کے رہ رہے ہوں ،تیسرا وہ صوبائی گورنمنٹ کی پراپرٹی ہو ۔ نجی حکومت کی یا وفاقی گورنمنٹ کی پراپرٹی نہ ہو ۔ اب اس ایکٹ سے پہلے کیامشکلات کا سامنا کرناپڑتا تھا ریاست کو؟ریاست کو یہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کہ ایک پرائیویٹ لینڈ پے بندے بیٹھے ہیں چالیس سال سے بیٹھے ہیں چلے گئے جی کچی آبادی نا مزدکردیں سڑکیں بند کردی نہیں جی کریں گے تو ہم نہیں کریں گے ۔ پھر ریاست کو رول پلے کرنا پڑاماں کا یا باپ کا انھوں نے پھر یا تو ان پرائیویٹ بندوں سے وہ پراپرٹی خرید کر ان کو دی یا اس کے عوض ان کو دوسری پراپرٹی دی ۔ ریاست نے اس متمائے نظر سے یہ ایکٹ بنایا کہ کم از کم کم از کم اس جنجال سے باہر نکل آئیں ۔ اب کچی آبادی وہی نامزد ہوسکتی ہے جو 1985 سے پہلے قابض ہیں ، چالیس سے زائد گھر ہیں اور وہ پراپرٹی صوبائی گورنمنٹ کی پراپرٹی ہے تو پھر یہ اپلائی کر سکتے ہیں کہ اس کو کچی آبادی نامزد کیا جائے اور پھرجب یہ ایکٹ بناتو ایکٹ بننے کے بعد پورے پنجاب میں وہ لسٹیں منگوائی گئیں کہ جو صوبائی گورنمنٹ میں موجود ہیں صوبائی گورنمنٹ کی پراپرٹی پے وہ کچی آبادی ہیں چالیس سے زائد گھر ہیں اور ان کوہم کچی آبادی نامزد کرسکتے ہیں سینکڑوں میں تھے ۔ اب یہاں میں ایک بات کی وضاحت کرتا جاءوں اب یہ بھی کچی آبادی نامزد کرنے سے پہلے اب ایک بندہ صوبائی گورنمنٹ کی پراپرٹی پے بیٹھا ہوا ہے چلیں جی چالیس بندے بیٹھے ہوئے ہیں لیکن وہ صوبائی گورنمنٹ کی چالیس کنال پے چالیس گھر بنے ہوئے ہیں تو گورنمنٹ اس کو کچی آبادی نامزد نہیں کرئے گی یہ چیز بھی گورنمنٹ نے ذہن میں رکھنی ہے کہ دو دو ڈھائی ڈھائی مرلے ہوں یہ نہیں ہو کہ کنال کنال ایک بندہ بیٹھا ہو کہ ناجائز قابضین بیٹھے ہوئے ہیں 1985 سے پہلے چالیس کنال پے چالیس گھراس کو کچی آبادی نامزد نہیں کیا جائے گا ۔ جن لوگوں کے پاس ابھی تک کچی آبادی کے مالکانہ حقوق نہیں آئے اور وہ کچی آبادی کے تمام اجزاء پورے کرتے ہیں وہ گورنمنٹ کو آج بھی اپلائی کر سکتے ہیں کہ ہماری پراپرٹی کو ہماری اس آبادی کو کچی نامزد کر کے ہ میں مالکانہ حقوق دئیے جائیں لیکن میرے اندازے کے مطابق1992 کے سروے کے بعداب کوئی ایسی کچی آبادی نہیں ہے جو 1985 سے پہلے کی وہاں پے قابض ہواور اس کے چالیس سے زائد گھر ہوں اور اس کو کچی آبادی کے حقوق نہ ملے ہوں میرا نہیں خیال ہے کوئی ہو اگرکوئی ہے تو اس کے پاس فورم موجود ہیں ۔
Leave a comment