دوسری شادی بغیر بیوی کی اجازت کے
Admin
02:11 AM | 2020-03-21
سوال: اگر شوہر بیوی کی اجاز ت کے بغیر دوسری شادی کرتا ہے تو قانون میں کیا حل دستیاب ہے کیا کاروائی کی جاسکتی ہے ؟ جواب: قانون بہت پرانا ہے لیکن میڈیا میں نمایاں ہوا ہے ۔ مسلم خاندانی قوانین آرڈیننس۱۹۶۱کے اس کی دفعہ ۶ ہے پولی گیمی اس میں بڑا واضح طور پے لکھا ہوا ہے کہ ایک شادی کی موجودگی میں دوسری شادی نہیں کی جاسکتی لیکن اس دوسری شادی کرنے کے لئے ثالثی کونسل سے اجازت لینی پڑے گی ۔ ہر یونین کونسل میں ثالثی کونسل موجود ہوتی ہے اگر قانون یہ کہتا ہے کہ اگر کسی بھی خاوند نے دوسری شادی کرنی ہے تو وہ باقاعدہ درخواست دے گا ثالثی کونسل کواو ر اس میں وہ تمام وجوہا
لکھے گا کہ جس کی بنیاد پے وہ دوسری شادی کرنا چاہتا ہے ۔ وہ وجوہات کچھ بھی ہوسکتی ہیں لیکن وجہ وہ ہونی چاہیے جس میں عام آدمی یہ سوچنے پر مجبور ہوجائے کہ ہاں یہ جو وجوہات بتا رہا ہے اس کی موجودگی میں اسکی دوسری شادی کرنی بنتی ہے ۔ مثلاََایک شخص کی بیوی بیمار ہے اور روہ ازدواجی ذمہ داریاں پوری کرنے کے قابل نہیں ہے میڈیکل ایشوز ہیں ، عمر کا عنصرہے، ا زدوجی تعلقات میں پریشانی ہیں ، لڑائی جھگڑا ہے ۔ طلاق مانگ نہیں رہی لیکن طلاق دینے کے لئے مرد کو اجازت بھی نہیں دے رہی کوئی خاندانی معاملات ایسے ہیں جیسے وٹہ سٹہ کی شادی ہوتی ہے کہ ایک طلاق دی تو دوسرے کی خود بخودہونی ہے ۔ بہت ساری وجوہات ہوتی ہیں لیکن وجوہات ایسی ہونی چاہیے کہ ثالثی کونسل یہ ماننے پر مجبور ہوجائے کہ ہاں اس کی دوسری شادی کرنی بنتی ہے ۔ یہ تو ثالثی کونسل کی حد تک اجازت ہوگئی اب بیو ی اگر اجازت دے دے تحریری طور پر تو یہ نہیں ہے کہ تحریری طور پر اجازت آگئی ہے تو آپ نے کو اجازت ملی ہے آپ نے وہ جمع کروانی ہے ثالثی کونسل میں پھر ثالثی کونسل آپ کی بیوی کو بلائے گی اور پوچھے گی کہ یہ آپ نے اپنی رضامندی سے اجازت دی ہے اور پھروہ وجوہات پوچھے گی جس وجوہات کی بنیاد پے یہ دوسری شادی کرنا چاہتا ہے ۔ وجوہات بے شمار ہوسکتی ہیں بیوی کا بانجھ ہونا بھی ایک وجہ ہوسکتی ہے ۔ کثرت اولاد کی خواہش بھی ایک وجہ ہوسکتی ہے کہ ایک بیو ی ہے اس نے دو بچے پیدا کئے اس کے بعد ڈاکٹر نے کہہ دیا مزید بچے پیدا کرے گی تو اس کی جان کو خطرہ ہوگا ۔ وہ اولاد چاہتا ہے اوراس کے پاس وسائل اتنے ہیں یا اس کی خاندانی روایت کو دیکھا جائے گا وہ بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ باپ نے بھی تین شادیاں کیں دادا نے بھی دو شادیاں کیں پردادا نے بھی تین شادیاں کیں یہ بھی ایک وجہ ہوسکتی ہے وجہ ٹھوس ہونی چاہیے دوسری شادی کرنے کیلئے اس کے بعد آپ کی بیوی نہ بھی مانے آپ کی پہلی بیوی نہ بھی تحریری طور پر دے نہ اپنی رضامندی دے ثالثی کونسل آپ کو سرٹیفکیٹ جاری کردے گی کے ہاں آپ دوسری شادی کر سکتے ہیں ۔ اب اس کا دوسرا رخ کہ اگر ثالثی کونسل سے ثالثی کونسل سے اجازت نامہ نہیں لیا تو پھر قانون کیا کہتا ہے؟پھر اسی دفعہ ۶کی ذیلی دفعہ ۵ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگرکوئی شخص دوسری شادی کرلیتا ہے بغیر ثالثی کونسل کی اجازت کے تو اس کی دوصورتیں دی گئی ہیں اور لفظ استعمال کیا گیا ہے شیل، شیل کا مطلب ہے لازمی پہلی فرصت میں وہ اس کامکمل حق مہر ادا کرئے گا خواہ وہ معجل تھا خواہ وہ غیرمعجل تھا خواہ وہ اندلطلب تھا جو بھی صورت حال ہے وہ سارا حق مہر اس کو ادا کرئے گا اور اگر وہ ادا نہیں کرئے گا تواس کی جائیدادبیچ کرپورا کیا جائے گا اور جب یہ ثابت ہوجائے گا جب یہ ثابت کر دیا جائے گاکہ ہاں اس نے یہ قانون کی خلاف ورزی کی ہے ۔ توایک شکایت فائل کی جائے گی ایک استغاثہ فائل کیا جائے گا اس بیوی کی طرف سے جو اس کی پہلی بیوی ہے جس میں یہ الزام لگائے گی کہ اس نے یہ دوسری شادی میری اجازت کے بغیرثالثی کونسل کی اجازت کے بغیراور بغیر کسی وجہ کے یہ کی ہے جب وہ شکایت ثابت ہوجائے گی تو پھر اس کو سزا کیا مل سکتی ہے;238;اس کو سزا یہ مل سکتی ہے کہ ایک سال تک صرف قید ہوسکتی ہے اس کو جرمانہ ہوسکتا ہے یا اس کو دونوں قید کی سزا بھی ہوسکتی ہے اور جرمانہ بھی ہوسکتا ہے ۔
Leave a comment