پاکستان میں لے پالک بچے کا قانون
Admin
01:42 AM | 2020-03-21
اسلامی جمہوریہ پاکستان اسلام کے نام پر بننے والا ملک ہے، اس کا جب آئین لکھا گیا تواس میں اسکے شروع میں جلی حروف میں یہ واضع کردیا گیا کہ اس ملک ِ خداداد میں کوئی ایسا قانون نہ بنے گا اورنہ نافذ ہوگاجو اسلام کے قوانین اور اللہ تعالیٰ کے احقامات کے خلاف ہو ۔ لے پالک بچے کاتصور وراثت کے حوالے سے اسلام میں موجود نہیں ہے ۔ یہ آپ بات سمجھ لیں کہ لے پالک بچہ کسی بھی شخص کے پاس ہے تو وہ اس کا زیادہ سے زیادہ سرپرست ہوسکتا ہے، وہ اس کا والد نہیں ہوسکتا، وہ اسکی والدہ نہیں ہوسکتی ہر انسان جو اس زمین پر پیدا ہوا اس کا باپ وہی ہے جس کے نطفے سے وہ پیدا ہوا،اسکی والدہ و
ی ہے جس کے بدن سے وہ پیدا ہوا ۔ اللہ تعالیٰ نے والدین کی تبدیلی یا ولدیت کی تبدیلی سے واضع طور سے منع کردیا قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے واضع طور پر منع کردیاتو وراثت کا حقدار وہی ہے جس کا خونی تعلق واسطہ کسی کے ساتھ ہے وہ اس بچے کے سرپرست تو ہوسکتے ہیں جن والدین نے اسے اپنایا ہے ۔ لیکن والدین نہیں ہوسکتے ۔ اسلئے لے پالک بچہ اورلے پالک بچے کا وراثت میں کوئی حق نہیں ہے ۔ خالہ نے بچہ اپنایاوہ اسکی خالہ ہی ہے زیادہ سے زیادہ اسکی سرپرست بن جائے گی ۔ اب کچھ لوگوں نے کہا کہ جناب یہ قانون سازی ہونی چاہئیے، بھئی قانون سازی نہیں ہوسکتی اسلام کے منافی اس پاکستان میں قانون سازی نہیں ہوسکتی اگر مستقبل میں ہوئی تو وہ اس پاکستان کا بدترین اسلامی دور ہوگاکہ اگر ہوئی تووہ پھر یہ آئین نہیں ہوگا کوئی نیا آئیں آئے گا، اسکے تحت ہوجائے تو کچھ کہا نہیں جاسکتالیکن فی لوقت اسکے بارے میں کوئی قانون سازی نہیں ہوسکتی ۔ اب آگئی ذیلی معاملات ۔ ذیلی معاملات کیا ہے؟ کیا لے پالک بچے کے کوئی حقوق نہیں ہے؟لے پالک بچے کو اگر آن ریکارڈتو اپنایا گیا ہے تو اس کے حقوق ہیں جنھوں نے اسے اپنایا جو ہیں وہ اپنی زندگی میں کوئی اپنی جائیداد اسکے نام لگوانا چاہیں اسکوہبہ کرنا چاہیں وہ کرواسکتے ہیں ۔ اس پر کوئی بار نہیں ہے ۔ دوسرا اگر لے پالک بچے کو ایک شخص نے اپنایا ہے تو وہ اپنا نان نفقہ دعویٰ کرسکتاہے کہ بھائی مجھے اس نے اپنایا ہے میں اس کی ذمہ داری ہوں لیکن اس کے لئے بھی آن ریکارڈگود لینا ضروری ہے اگر آن ریکارڈگود لینا موجود نہیں ہے تو آپ کچھ نہیں کر سکتے ۔ اب دوسرا پہلو کہ کیا کوئی بھی شخص کسی بھی بچے کواپنا سکتا ہے؟کوئی بھی شخص میں غیر مسلم بھی شامل ہے یہاں پے ایک بات وضاحت کے ساتھ آپ کو میں بتادوں کہ کوئی بھی شخص میں غیر مسلم شامل نہیں ہے کوئی بھی غیر مسلم شخص مسلمان کے بچے کواپنا نہیں کرسکتاکیونکہ مسلمان کے بچے کو وہ اپنائے گا تو اپنے مذہب میں لے آئے گا اپنے رنگ میں رنگ لے گا ۔ اس لئے اسکی ممانیت ہے کوئی کرسچن ،یہودی، ہندویا پارسی کسی مسلم بچے کو اپنا نہیں کرسکتا ۔ پاکستان میں بے بی گرل کو ممنوع ڈگری والے اپنا سکتے بغیرممنوع ڈگر ی والے اپنا نہیں سکتے ہیں ۔ ممنوع ڈگری کیا ہے؟کہ جنھوں نے اس کو اپنایا ہوا ہے ان کا اس بچی کے ساتھ جو تعلق واسطہ ہے وہ ایسا ہے کہ وہ اس بچی کے ساتھ شادی نہیں کرسکتے یعنی کہ جس باپ نے اسے اپنایا ہے وہ اس بچی کے ساتھ جو مرضی ہوجائے شادی نہیں کر سکتا اس کو ہم ممنوع ڈگری کہتے ہیں وہ اسکی خالہ ہوسکتی ہے ممنوع ڈگری وہ اسکی پھوپھی ہوسکتی ہے ممنوع ڈگری وہ اسکی بہن ہوسکتی ہے ممنوع ڈگری وہ اسکا ماموں ہوسکتا ہے ممنوع ڈگری وہ اسکا چچا ہوسکتا ہے ممنوع ڈگری وہ اسکا تایا ہوسکتا ہے ممنوع ڈگری ،ممنوع ڈگری جس سے اس بچی کی شادی ممنوع ہے اسلام میں اور اگرکوئی ایسا کیس منظر عام پر آجاتا ہے کہ وہ بچی کسی بغیر ممنوع ڈگری کے بندے کے پاس بطور لے پالک بچہ ہے تو اس پے قانون حرکت میں آئے گا اوراس سے وہ واپس لے لی جائے گی ۔ اب تیسرا ذیلی پوائنٹ کہ اگر بچے کو اپناکے اپنے ساتھ باہرلے جاتے ہیں یا وہاں سے بچہ اپنا کے پاکستا ن لے آتے ہیں تواٹھارہ سال کی عمر حاصل کرنے کے بعد جب اسکا شناختی کارڈبننا ہے تو یہ اختیاراس بچے کو ہے کہ وہ اپنے اصل والدین کی شہریت اپنانا چاہتا ہے یا اپنے والدین جنھوں نے اسے اپنایا کی شہریت اپنانا چاہتا ہے ،یہ اس کے اوپر ہے ۔ امریکہ میں ہیں تو اسکی مرضی ہے کہ وہ امریکہ کی قومیت لے ، پاکستان کی قومیت لے وہ اسکی مرضی ہے ۔ اب ایک پوائنٹ اور آگیا وہ پوائنٹ ہے رضائی بھائی یا بہن: اب رضائی بھائی یا بہن جو ہے وہ بھی ورا ثت کے حقدار نہیں ۔ رضائی بھائی یا بہن ہوتا کیا ہے؟اے کا بیٹا ہے اس کو بی خاتون نے دودھ پلادیا اب وہ اے کا بیٹا ،بی کی ساری اولاداسکے لئے وراثتی ہوگئی اب وہ بی کی کسی اولاد کے ساتھ شادی نہیں کرسکتایا کرسکتی کیونکہ اس نے بی کا دودھ پی لیاہے اس بچی نے یا بچے نے وہ اس کے ساتھ شادی نہیں کر سکتی یا کرسکتا لیکن اس بچے کے دیگر بہن بھائیوں کے ساتھ ممنوع ڈگری نہیں ہے ۔ اے کی دیگر اولاد کے ساتھ وہ ممنوع ڈگری میں نہیں ہے، وہ خاص بچہ یا بچی ہی ممنوع ڈگری میں ہے جس نے بی کا دودھ پیا ۔ اب یہاں پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کچھ لوگ پوچھتے ہیں کہ اگربی کا دودھ پی لیا ہوا ہے اس بچی نے یا بچے نے توکیا اسکی وراثت میں بھی حقدار ہے؟تو اس سوال کا جواب ہے نہیں وراثت میں حقدار نہیں ہے گو کہ وراثتی میں آگیا گو کہ وہ اسکے رضائی بہن بھائی بن گئے لیکن وہ بی یا بی کے خاوند کی پراپرٹی میں بطوروارث شامل نہیں ہوگاوہ وارث نہیں ہوسکتا ۔ اس کے بارے میں قانون کے طالب علموں کے لئے میں دو فیصلے دے دیتا ہوں ان کو پڑھ لیں آپ کو اس قانون کی مکمل طور پر سمجھ آجائے گی ۔ ۱۔۲۰۱۵پی ایل ڈی صفحہ ۳۳۶لاہور ہائی کورٹ لاہور ۲۔۲۰۱۵ گلگت بلتستان جی بی ایل آر ۳۸ سپریم ایپلٹ کورٹ یہ دوفیصلے پڑھ لیں آپ کو لے پالک ، رضائی بہن بھائی لے پالک کی ساری تفصیل سمجھ آجائے گی
Leave a comment