سوال : ایک محترمہ نے سوال کیا کہ میں جس فلیٹ میں رہ رہی ہوں اس میں چوتھائی کی مالکہ ہوں تین حصے کا مالک اس کا شوہر ہوگا۔ اب وہ کہہ رہی ہیں کہ میں خلع لینا چاہتی ہوں اگر میں خلع لیتی ہوں تو مجھے اس فلیٹ سے وہ بےدخل کرنے کا حقدار ہوگا یا مجھے بے دخل کیا جاسکتا ہے؟
جواب: پہلی بات تو یہ ہے کہ آپ اگر اس گھر میں قابض ہو تو چوتھائی کی بجائے آپ بیسویں کی بھی مالک ہو۔ آپ کو اس گھر میں سے کوئی بے دخل نہیں کرسکتا۔ کیونکہ آپ اس گھر میں بطور مالک رہ رہی ہو بیشک ایک انچ کی مالک ہو آپ کو بے دخل نہیں کرسکتے ۔ اگر آپ خلع لینا چاہتی ہیں تواس سے پہلے سٹے آرڈر لے لیں۔ عدال
میں جائیں وکیل کریں جس بھی شہر میں آپ ہیں اپنا ملکیتی ثبوت دیں اس کے تحت آپ دعوی دائر کریں کہ میں اس میں چوتھائی کی مالکہ ہوں اور مجھے یہ دوسرا حصہ دار جو میرا شوہر ہے یہ مجھے بے دخل کرناچاہتا ہے میرے اس کے ساتھ ازواجی معاملات ٹھیک نہیں اور میں مستقبل قریب میں اس سے خلع لینا چاہ رہی ہوں تو مجھے یہ بے دخل کرنے سے بازو ممنوع رہے۔
وہ سٹے آرڈر آپ اپنے پاس لے کے اس کے بعد خلع لیں ۔ اول خلع لینا اچھی بات نہیں ہے کوشش کریں کہ معاملات آپ کے چلیں ۔ طلاق ایک اچھی چیز نہیں ہے۔ معاملات کو چلنا چاہیے بحرکیف اگر معاملات اس نج پر ہیں کہ آپ نہیں رہ سکتے تو آپ کے لئے بہترین حل ہے کہ پہلے آپ سٹے لیں اس کے بعد خلع لیں اور اگر خُدا نہ خواستہ خلع لینے کے بعد وہ آپ کو بے دخل کردیتا ہے تو عدالت میں آپ درخواست
دے سکتی ہیں کہ اس شخص نے مجھے سٹے کی موجودگی میں بے دخل کیا ہے مجھے دوبارہ قبضہ دلوایا جائے۔ عدالت آپ کو دوبارہ قبضہ دلوائے گی کوئی وقت نہیں لگے گا بغیر کسی وجہ کے وہ آپ کو قبضہ واپس ملے گا۔
Leave a comment