فوجداری ٹرائل کیا ہوتا ہے؟
Admin
10:31 AM | 2020-02-06
مجرمانہ طریقہ کار ہے کیا؟ایک تو چیز آپ ذہن میں رکھ لیں کہ فوجداری کی دنیا میں دو معاملات ہیں ایک سزایافتہ فطرت اور ایک سزا یافتہ پینل کہتے ہیں کہ جرم سے پہلے انسدادی کاروائی احتیاطی میریرمنٹ سیل ڈیڈ فوجداری کی دنیا میں ایک حصہ انسدادی ہے کہ ابھی جرم نہیں ہوا لیکن امید ہے کہ اگر اس کو نہ روکا گیا تو جرم ہوجائے گا ۔ دوسرا ہے پینل کہ جرم ہوگیا ہے اب اس کو اس جرم کی سزا ملے ایک فقرہ ہے اے نے جرم کیا ہے اس کی سزا ملنی چاہیے لیکن اس دو فقروں کے درمیان میں ایک پہاڑ ہے پورا ایک پہاڑ کھڑا ہے ۔ فوجداری کاروائی میں میں آج آپ کو جس میں سزا شامل ہوجرائم شامل ہو اس کا
ایک ٹرائل کا آپ کو ایک نوٹ دینے لگا ہوں سیکشن154 سی آر پی سی ضابطہ فوجداری154 ضابطہ فوجداری کریمنل پروسیجرکورٹ اس سے کام شروع ہوتا ہے آپ نے کوئی جرم سرزد ہوتے دیکھا یا آپ کے ساتھ وہ جرم ہوا جو قابلِ دست آندازی پولیس ہے قابل دست اندازی جرم ہے تو آپ فوری طور پر انچارج پولیس اسٹیشن جس کو آپ ایس ایچ او کہتے ہیں اس کو اطلاع کریں گے تحریری طور پر یا زبانی اگرتحریری طور پر کریں گے تو اس کے نیچے سائن کرینگے اگر زبانی کریں گے تو وہ ایس ایچ او یا اسکاجاری کردہ کوئی آفیسر وہ زبانی بیاں کیا گیا تحریر ی شکل میں لائے گا وہ آپ کو پڑھ کے سنائے گا پڑھ کے سنانے کے بعد آپ کا انگوٹھا یا سائن کروائے گا ۔ اس کے بعد آپ کا مقدمہ رسمی رجسٹر ڈ ہوگا وہ درخواست دینے کے بعد کہ یہ جرم ہوا ہے ان گواہان کے سامنے جرم ہوا ہے اور یہ مقدمہ درج رجسٹر ہوا ہے ۔ جب وہ مقدمہ درج رجسٹر ہوجاتا ہے توپولیس کے ایک تھانے میں دو بلاک بنادیئے گئے ہیں ایک ایڈمنسٹریشن بلاک اور دوسرا تفتیشی بلاک ان دونوں کا آپس میں کوئی تعلق واسطہ نہیں نہ تفتیشی والے ایڈمنسٹریشن میں داخل انداز ہوسکتے ہیں نہ ایڈمنسٹریشن والے تفتیشی میں داخل انداز ہوسکتے ہیں یہ پولیس آرڈر 2002 میں سب کچھ واضع کردیا گیا ہے ۔ اب مقدمہ آپ کا درج رجسٹر ہوگیا جس کو آپ کہتے ہیں ایف آئی آر ایف آئی آر درج رجسٹر ہونے کے بعدایڈمنسٹریشن بلاک جو ہے وہ اس کو ٹرانسفر کر دیتا ہے تفتیشی بلاک میں ایڈمنسٹریشن بلاک میں جب وہ ٹرانسفر ہوتی ہے ایف آئی آراور تحریرِ استغاثہ وہ تحریرِ استغاثہ اور ایف آئی آر تحریرِ استغاثہ اس درخواست کو کہتے ہیں جو آپ دے رہے ہیں کسی کے خلاف کہ اس نے یہ جرم کیا ہے وہ پھر اس کے اوپر تفتیش شروع کرتے ہیں وہ گواہان کے بیانات لکھتا ہے161 سی آر پی سی کے تحت وہ موقع پر جاتا ہے معائنہ کرتا ہے جو بھی جرم کی نوعیت ہے اس کے مطابق اس تفتیش کو شروع کرتا ہے ۔ اگر وہ زخمی مقدمات ہیں تو اس کے مطابق کرئے گا اگر وہ دستاویز بنیاد ہے تو اسکے مطابق تفتیش کرئے گا یہ جوبھی ہے لُب لباب یہ ہے کہ وہ تفتیش کرئے گا ۔ تفتیش مکمل ہونے کے بعد اس میں گرفتاری کی وجہ بھی ہے اس میں سارا کچھ ہے وہ نتیجہ کیا اخذکرتا ہے؟ اگر وہ نتیجہ اخذ کرتا ہے؟ کہ ہاں جو اس نے یہ درخواست دی تھی اس درخواست کے مطابق یہ جرم بنتے ہیں اور اس درخواست کے مطابق گواہان اسکاساتھ دیتے ہیں اس درخواست کے مطابق اضافی مواد جو ہے وہ ہم نے اکٹھا کرلیا ہے ۔ اس درخواست کے مطابق یہ اپنا موقف درست ثابت کرچکے ہیں تو وہ ایس ایچ او کو بجھوادے گا کہ میری تفتیش میں یہ گناہ گار ہیں یہ ملزمان ان کے خلاف چلان جمع ہونا چاہیے ۔ ان کا ٹرائل ہونا چاہیے اور ان کا ٹرائل ہونے کے بعد ان کو سزا ہونی چاہیے اس کو ہم غلط ولعام میں کہتے ہیں چلانی زمہ وہ اپنا طریقہ کار مکمل کرکہ پھر ایڈ منسٹریشن میں بجھوادیتا ہے ۔ انتظامی بلاک جو ہے ایس ایچ او وہ اس کو لیتا ہے وہ لے کر پھرآخری زمنی لکھتا ہے کہ میں نے یہ سارا سارا تفتیش ملاحظہ کی مجھے یہ سچی لگی مجھے اس میں کوئی کمی نظر نہیں آئی میں نے جو یہ تفتیشی آفسرمنتخب کررہا ہے کہ یہ گناہ گا ر ہیں میں اس کو قبول کرتا ہوں ان کے خلاف قابلِ چلان مٹیرئل صفحہ مثل میں آچکا ہے تو وہ پھر173 کی رپورٹ لکھے گا اپنی آخری زمنی لکھنے کے بعد 173 کی رپورٹ173 سی آر پی سی کی رپورٹ،173 سی آر پی سی کی رپورٹ کو غلط ولعام میں ہم کہتے ہیں چلان یہ ایک اپنی زبان ہے پولیس والوں کی ۔ پولیس اصول میں اس کا ذکر ہے چلان لیکن اس کا سی آر پی سی میں کہیں ذکر نہیں سی آر پی سی میں کہیں چلان کا لفظ استعمال نہیں کیاگیا سی آر پی سی میں ایف آئی آر کا لفظ کہیں استعمال نہیں کیا گیا ۔ 173 کی رپوٹ کو وہ تیار کرتا ہے تیار کرنے کے بعد دیکھیں طریقہ کار سارا موجود ہے تمام حل موجودہے عمل درآمد نہیں ہے عمل درآمد ہمیشہ ہوگی ۔ جب آپ پڑھے لکھے ہونگے آپکی شرح خواندگی بڑھے گی آپ کواپنے حق کا پتا ہوگاعمل درآمدہوگی ۔ واپس نقطے پر آتے ہیں وہ 173 کی رپورٹ جوہے وہ تیار کرئے گا تیار کرنے کے بعد اپنے اعلیٰ افسر کو بجھوادے گا کہ میرے نزدیک یہ چلان عدالت میں جمع ہونا چاہیے ۔ وہ اس کا اعلیٰ افسر اس کا ڈی ایس پی بھی ہوسکتا ہے ایس پی بھی ہوسکتا ہے ایس ایس پی بھی ہوسکتا ہے وہ اسکو سارے کو پیروز کرئے گا چلان کو پیروز کرنے کے بعدپھر اس کو منظور کرئے گا یا جھگڑا کرئے گا ۔ منظور جب کرئے گاتو پھر ایس ایچ او اس مثل کواس چلان کو محکمہ استغاثہ ہوتا ہے اس میں جمع کروائے گا کیونکہ پولیس براہ راست عدالت میں پیش نہیں ہوسکتی اس نے استغاثہ کے ذریعے پیش ہونا ہوتا ہے ۔ وہ چلان استغاثہ کے پاس جائے گا استغاثہ اس کو پورا پیروز کرئے گا پیروز کرنے کے بعد اس کی حیثیت کو دیکھے گا ۔ اگر وہ اس چیز سے متفق کرتا ہے کہ ہر چیز بالکل درست ہے اسکی رائے بھی درست ہے یہ ثبوت موجو د ہیں ۔ قابل عمل مواد موجود ہے وہ آگے بھیجے گا وہ چلان کورٹ میں کورٹ کے پاس جب یہ چلان آئے گا تو کورٹ دیکھے گی کہ ہاں انھوں نے درست کیا ہے یا غلط کیا ۔ کیا ایسا موادموجود ہے کہ جس میں وہ ملزمان کے -1پہلا مرحلہ عدالت کا جس کے اوپر وہ فوکس کرئے گی کیا ایسا مواد موجود ہے جس کے لئے میں ان کے خلاف کاروائی شروع کروں میں ملزمان کو بلاءوں خواہ وہ جوڈیشل لاک اپ ہیں یا وہ پیشگی ضمانت پے ہیں ان کو بلاءوں اور بلا کے یہ کاروائی کروں ۔ پہلا مرحلہ یہ ہے اگر وہ یہ سمجھتا ہے کہ اس میں جرم ثابت ہی نہیں ہورہا تو وہ مدد کرسکتا ہے وہ اس مقدمے کو خارج کرسکتا ہے اپنے آپ بغیر ملزمان کو بلائے بغیر مدعی کو بلائے بغیراستغاثہ کو ایک مقصد دے گا کہ میرے نزدیک یہ مجھے متمعین کرو اس بات پے یہ متلاق ملزمان ہیں خیر یہ ایک عملی باتیں ہیں کہ کورٹ کے پاس چلان چلے جانا ہے پہلا مرحلہ اس نے یہ دیکھنا ہے کہ کیا قابل عمل ہے کے نہیں اگر قابل عمل ہوا تو -2دوسرا مرحلہ ہے کہ کیا میرا دائرہ کار ہے کہ نہیں؟ اگر اسکا دائرہ کار ہے تو پھر وہ خوددیکھے گا اپنی کورٹ میں جو ہے وہ رجسٹر کرئے گا ۔ اگر وہ خود کاروائی نہیں کرسکتا تو اس کا اعلیٰ فورم جو ہے وہ کاروائی کرسکتا ہے اسکی دائرہ کار میں ہے تو وہ پھر اس چلان کو اس جوڈیشن فائل کو بجھوادے گا سیشن جج کے پاس ۔ سیشن جج پھر اپنے کسی اڈیشنل کو مارک کرئے گا یا پھر اپنے پاس رکھے گا ۔ اسکے بعد وہ باقاعدہ رجسٹر ہوگا کورٹ میں اور اس کورٹ کا سٹیٹس ہوجائے گا ٹرائل کورٹ کہ وہ ٹرائل کرنے والی کورٹ بن گئی اس مقدمے کو ۔ ٹرائل کورٹ میں جب وہ اس کیس کو رجسٹر کرلیں گے تو وہ سب سے پہلے ملزمان کو طلب کریں گے ۔ ملزمان جب طلب ہوجائیں گے توپھر ان کو جو چلان کے ساتھ دستاویزات لگے ہوئے ہیں ان جتنے ملزمان ہونگے اتنے سیٹ ایس ایچ او اپنے تھانے کی مہر کے ساتھ اسکے ساتھ منسلک کرئے گا چلان کے ساتھ وہ سیٹ جو ہے وہ جتنے ملزم ایک ہے، ملز م دو ہیں ، ملزم تین ہیں اتنے سیٹ ہوگئے ایک ایک ملزم کو حولے کردیا جائے گا کس مقصد کے لئے241 اگر مجسٹریلین ٹرائل ہے265 سی اگر وہ سیشن ٹرائل ہے وہ کس مقصد کے لئے کاپیز دیتے ہیں ؟ وہ اس مقصد کے لئے کاپیز دیتا ہے کہ یہ ہے وہ مٹیریل جو تمھارے خلاف ہے اس کو پڑھ لو ، سمجھ لو اسکے بعد میں نے تم سے سوال کرنا ہے میں نے چارج محفوظ کرناہے اب وہ سارے دستاویزات پڑھ لیتا ہے ملزم پڑھنے کے بعد سات دن یا سات دن سے زائدکے بعد وہ ایک چارج فریم کرتا ہے کون عدالت کہ آپ کے اوپر یہ الزام ہے آپ نے یہ یہ یہ وقت، یہ یہ جگہ، یہ یہ یہ ایکٹ کیا آپ اس اس جرم کے مرتکب پائے گئے آپ نے اس وقت یہ یہ یہ اس جگہ، اس مہینے، اس سال یہ یہ کیا آپ اس جرم کے مرتکب پائے گئے یہ چارج فریم ہوجائے گا چارج فریم ہونے کے بعد عدالت اس سے خاص طور پر پوچھے گی کہ کیا آپ اپنے جرم کا اقرار کرتے ہو؟ کیا آپ نے وہ ثبوت جو ہم نے آپ کو265 سی سی آر پی سی یا 241 سی آر پی سی کے تحت دیئے تھے کیا آپ نے وہ دستاویز پڑھنے کے بعد کیا آپ اپنے اس جرم کو قبول کرتے ہیں ؟اگر وہ کہتا ہے ہاں تو پھر ایک اور عمل ہے اس کو سزا ہوگی ۔ اگر وہ کہتا ہے نہیں تو پھر کیا آپ اپنے جرم کا اقرار کرتے ہو؟ وہ کہتا ہے نہیں یہ سب جعلی ہے یہ سب پہلے سے طے کیا ہوا ہے میں اس کا سامنا کروں گا میں اس کو غلط ثابت کروں گا ۔ عدالت استغاثہ ثبوت منگوائے گی ۔ استغاثہ ثبوت،نجی گواہان کے بیانات میڈیکل ثبوت پوسٹ مارٹم ہوا ہے میڈیکل ہوا ہے وہ چیز یہ ہر مقدمے کی بات کر رہا ہوں اور اسکے بعد ریکوری کے گواہان اور تفتیشی آفسر یہ سار ا ثبوت ریکارڈ ہوگا دستاویزات جو دیئے گئے تھے کاپیاں وہ ٹینڈر ہونگے وہ نمائش ہونگے اسکے بعد ٹرائل ٹی میں استغاثہ کے ثبوت ختم کردے گا استغاثہ ۔ ثبوت ختم کرنے کے بعد 342 سی آر پی سی کے تحت عدالت وہ ساری پروسو کی شکل میں ثبوت آپ کے سامنے خود کرئے گی ۔ عدالت آپ کو ایک بار پھر موقع دے گی کہ یہ ثبوت آپ کے خلاف آئی ہے یہ ثبوت آپ خلاف آئی ہے آپ کیا کہتے ہیں اگر ملزم پھر بھی کہتا ہے کہ میں معصوم ہوں میں ثابت کروں گا کہ جو ثبوت آپ کے سامنے آئی ہے اس ثبوت کو ہی آپ کے سامنے ثابت کروں گا کہ یہ متضاد ہے یہ میلافی ہے یہ بغیر کسی موقع کے ہے342 کے بیانات ہونے کے بعد342 کے بیانات میں دو سوال پوچھے جاتے ہیں خاص طور پر باقی سوال سے ہٹ کے باقی ثبوت سے ہٹ کے -1 کیا آپ ثبوت پیش کرنا چاہتے ہیں ؟ کیا آپ اپنے دفاعی ثبوت پیش کرنا چاہتے ہیں؟ -2 کیا آپ 340 سب سیکشن 2 سی آر پی سی کے تحت بطور گواہ اپنے آپ کو رکھنا چاہتے ہیں ؟ 99فیصد ملزمان جو ہیں وہ نہ دفاعی ثبوت دیتے ہیں نہ خود بطور گواہ پیش ہوتے ہیں ۔ اس کی وجہ کہ قانون یہ ہے کہ استغاثہ نے اپنے پیروں پے کھڑا ہونا ہے استغاثہ نے یہ کیس ثابت کرنا ہے ملزم نے کیس ثابت نہیں کرنا اپنا ۔ استغاثہ کو اگر اس نے ڈنٹ ڈال لیے ہیں استغاثہ کو اگر اس نے جھٹلادیا ہے اس کو خوددفاع میں آنے کے لئے یا اپنے کسی دیگر گواہان کو لانے کی ضرورت نہیں ۔ 99 فیصد دفاعی ثبوت نہیں آتی ملزم بطور گواہ نہیں آتا وہ کہتا ہے استغاثہ کے ثبوت پے وہی تردید کروں گا بحث کروں گا ۔ اس کے بعد یہ سارا موضوع ختم ہوجاتا ہے تو پھر بمطابق قانون اگر ملزم نے دفاع نہیں کیا تو مقدمے کو کھولے گا بحث میں استغاثہ اور اگر ملزم نے دفاع دیا ہے اور خود بھی بطور گواہ پیش ہوا ہے تو پھر مقدمہ کھولے گا ملزم کیونکہ ملزم پے اب ملزم ثابت کرئے کہ جو اس نے کہا ہے وہ درست کہا ہے اس کے بعد ثابت کرئے کہ استغاثہ نے بھی غلط کہا ہے دونوں سائیڈ کو سنا جائے گا سننے کے بعدپھر ایک تفصیلی فیصلہل آئے گا یا وہ بری ہوگا یا اسکو سزا ہوگی یا کچھ بری ہوجائیں گے کچھ کو سز اہوجائے گی ۔ اُمید کرتا ہوں کہ یہ میں نے جو اصطلاحات پے آپ کو ایک چھوٹا سا جونوٹ دیا ہے آپ کے لئے فائدے مند ہوگا ۔
Leave a comment