فراڈ کے ذریعے حاصل کیا گیا فیصلہ اور فرمان(3)
Admin
09:09 AM | 2020-02-11
بے شمار فیصلے اب آچکی ہیں پچھلے پانچ سالوں میں عدالت کا تیزی سے نظریہ تبدیل ہوتا جارہا ہے معاشرہ چینج کر رہا ہے جیسے جیسے فراڈ جو ہے نہ اس کی نئی نئی قس میں آتی جارہی ہیں ویسے ویسے عدالتوں کا نظریہ بدل رہا ہے ۔ عدالتیں کوئی مکینیکل کوئی ربوٹ نہیں ہے کہ جن کے اندر چپ دائر کردی اور وہ اس چِپ کے مطابق چلیں گی عدالتیں بھی اس معاشرے کا حصہ ہیں ججز بھی اس معاشرے کا حصہ ہیں وہ بھی کان کھو ل کے آنکھیں کھولی کرکے سب کچھ دیکھ رہے ہوتے ہیں ۔ فراڈ اور غلط نمائندگی کے نت نئے طریقے آنے شروع ہوگئے پھر کچھ فراڈ اور غلط نمائندگی نہیں ہے اور اس کو فراڈ اور غلط نمائندگی ل
احق کرنے کے لئے مختلف طریقے آنے شروع ہوگئے ۔ اب عدالتوں نے اس چیز کو محدود کیا ہے کہ آج سے دس سال پہلے 12-2 کی درخواست جو ہے وہ صرف آتی تھی کہ دھوکہ دہی اور غلط نمائندگی کے ذریعہ حاصل کیا گیا ہے جوکافی ہے لیکن اب عدالتوں نے کہا ہے کہ آپ نے اپنی درخواستوں میں باقاعدہ جو فراڈ ہوا ہے اس کو واضع کرنا ہے باقاعدہ جو غلط نمائندگی ہوئی ہے اس کو واضع کرنا ہے اور اس کو واضع کرنے کے بعد پھر اس کو کہنا ہے کہ یہ قانون کی نظر میں قابل نہیں ہے پھر آپ نے اس کے نیچے دعا کرنی ہے کہ اس فیصلہ اور فرمان یا حکم کو ختم کیا جائے اور مجھے سننے کے بعد پھر اس کا دوبارہ فیصلہ کیا جائے ۔ مجھے پارٹی بنانے کے بعد اس کا دوبارہ فیصلہ کیا جائے ۔ ایک چیز آپ نے نہیں بولنی خواہ آپ کو ایک دن پہلے پتا چلا ہے خواہ آپ کو دو دن پہلے پتا چلا ہے آپ نے 12-2 کی جو بھی درخواست دینی ہے جس میں فیصلہ اور فرمان کو چیلنج کرنا ہے اس کے ساتھ تاخیر کے اظہار کی درخواست ضرور دینی ہے حدود ایکٹ 1905 کے تحت لازماََ تاخیر کی تعزیت کی درخواست دینی ہے ۔ یہ نہیں کرنا کہ جی قانون تو کہتا ہے کہ جس دن آپ کونالج ہوا ہے اسکے بعد آپ کی حدود شروع ہونی ہے نالج کے بارے میں بھی مسئلہ بن جاتا ہے اگر آپ کہتے ہیں دو دن پہلے نالج آپ کا کہا صاءفہ آسمانی ہے تو جو اس نے کہاتھا وہ بھی صاءفہ آسمانی تصور ہوگا آپ کا کہا غیر متعلق مانا نہیں جائے گا اسلئے آپ نے حدود کی درخواست لگانی ہے اگر وہ فیصلے کی حد سے دسترس سے باہر ہے آپ کو سال پہلے پتا چلتا ہے دو سال پہلے کا فیصلہ ہے، سال پہلے کا فیصلہ ہے، دو سال پہلے کی فیصلہ ہے ، دس سال پہلے کا فیصلہ ہے آپ کو لگتا ہے دو دن پہلے حقیقتاََ لگتا ہے لیکن آپ نے پھر بھی پریشان نہیں کرنا آپ نے تاخیر کا اظہارکی درخواست ضرور ساتھ منسلک کرنی ہے ہر صورت میں کرنی ہے کیوں اگر آپ کا بیان کردہ فراڈ اور اگر آپ کا بیان کردہ غلط نمائندگی یعنی کے فراڈ اور غلط بیانی وہ دماغ نے مانا ہے تو کہیں آپ تکنیکی میدان پے نوک اءوٹ نہ ہوجائیں یہ بڑا نقصان دہ ہوگا کہ عدالت کے ہاتھ بندھ جائیں گے کہ یاریہ بالکل درست کہہ رہا ہے کہ فراڈ ہوا ہے، یہ بالکل درست کہہ رہا ہے کہ غلط نمائندگی ہوئی ہے لیکن یہ تاخیر کرکے آیا ہے اب میں کیا کروں ؟میرے تو ہاتھ بندھے ہوئے ہیں اسلئے تاخیر کا اظہار کی درخواست ساتھ لازماََ ہونی چاہیے ۔ پھر اس کے بعد کامیاب وکیل کا فوکس اس بات پے ہونا چاہیے کہ 12-2 کی درخواست ایسے ڈرافٹ کرئے کہ اس میں مسائل بنانے کی ضرورت پیش نہ آئے وہ اتنی خود استحصال ہوکہ عدالت اس چیز پے مجبو رہوجائے کہ یارمجھے تو اس فراڈ اور غلط نمائندگی کا جواب اس کا جواب آ ہی نہیں رہا میں اس پے شہادت کیا لوں انھوں نے توصحیح طرح سے چھوٹ ہی نہیں کیا اور یہ سارا کچھ جو ہے دستاویزی ہے اعتراف حقیقت ہے وہ سیدھا راستہ 12-2کی درخواست قبول کرلیتا ہے ۔ قبول کرنے کے بعد وہ دعویٰ بحال ہوگا جو غلط نمائندگی اور فراڈکے تحت ڈگری لی گئی وہ بحال ہوگا اصل مرحلے پے پھر آپ کا جواب دعویٰ جائے گا پھر اس میں شہادتیں ہوں گی ایشوز فریم ہوگا شہادتیں ہونگی پھر فیصلہ ہوگا اب یہ چیزیں میں نے ساری بتا دی ۔ اب 12-2 کا اہم تصور جوہر وکیل کے ذہن میں ہے وہ یہی ہے کہ فیصلہ اور فرمان نہیں کوئی آرڈر یہاں تک کہ باطنی حکم جو فراڈ اور غلط نمائندگی کے تحت لیا گیا ہے اور جس کے خلاف اپیل اور ریویژن لائی نہیں کرتی آپ اس کو بھی 12-2 کے تحت چیلنج کرسکتے ہیں کہ یہ آرڈر انھوں نے غلط نمائندگی اور فراڈ سے لیا یہ آرڈر کو بھی چیلنج کیا جاسکتا ہے 12-2 کے تحت لازمی نہیں کہ فیصلہ اور فرمان ہی 12-2 کے تحت ہوگی اور 12-2 کا عمل درآمد جو ہے وہ ہر فورم پے ہوتی ہے ۔ سپریم کورٹ ، ہائی کورٹ ، ڈسٹرکٹ کورٹ، سول کورٹ، ریونیو کورٹس، الیکشن ٹربیونل جتنی بھی دیوانی فورم ہیں ان سب میں ان کا اطلاق ہوتا ہے شرط یہ ہے کہ فراڈ اور غلط نمائندگی ہو ۔ اُ مید کرتا ہوں کہ میں نے ٹیکنیکل بنیادوں پے بھی میں نے آپ کو بتا دیا ہے ۔
Leave a comment