Q. میں آپ کا بہت شکر گزار ہوں ۔ آپ کی ویڈیوز نے ہماری بہت رہنمائی کی ہے۔خدا آپ کو ہمیشہ سلامت رکھےاور آپ کو عوام کی خدمت کا صلہ دونوں جہانوں میں عطا فرماۓ۔
آپ سے چند ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں امید ہےآپ دوبارہ شکریہ کا موقع عطا فرمائیں گے۔
سوال نمبر1:
اقبال اور عبدالستار نے 2005 میں ایک معاہدہ کیا جس کے مطابق عبدالستار نے اقبال کو ایک مکان خرید کر تعمیر کرکے دیا ۔ جس کےعوض اقبا ل نے اپنا سابقہ مکان عبد الستار کے حوالے کر دیا اور نۓ مکان میں منتقل ہو گیا۔ طے یہ پایاکہ جب تک اقبال عبدالستار کو اتنی رقم ادا نہیں کرتا جوکہ اس نے مکان خریدنے اور تعمیر کرنے میں خرچ کی ہے اس وقت تک وہ اپنا سابقہ مکا ن عبد الستار سے خالی نہیں کروا سکتا۔ اس کے علاوہ اقبا ل(عبدالستار سے مکان کا قبضہ لینے کے بعد بھی) عبد الستار کو اپنا مکان بیچنے اور کرایہ پر دینے کا پابند ہے۔(اگر وہ مکان بیچنا یا کرایہ پر دینا چاہے)
پھر 2014میں اقبال اور عبدالستار ایک اور معاہدہ کرتے ہیں جس کی رو سے جب تک اقبال عبدالستار کو ڈیڑھ لاکھہ روپیہ (جوکہ اقبال نے عبدالستار سے ادھار لیا ہے)واپس نہیں کرتا اس وقت تک وہ اپنا مکان خالی نہیں کروا سکتا۔
اس تناظر نے میں 2005 کے اشٹام کی اہمیت کیا ہے۔ اگرعبدالستار اس معاہدہ کو بنیاد بنا کر اقبال پر کوئی مقدمہ دائر کرتاہے تو اس کا کیا کیا جائے ۔
(اب تک اقبال نے عبد الستار کو2005 والے معاہدہ میں ذکر کی گئی رقم ادا نہیں کی ہے اور نہ ہی 2014والے معاہدہ میں لکھی گئی رقم کا 2005 والے معاہدہ میں لکھی گئی رقم سے کوئی تعلق ہے)
سوال نمبر2:
عبدالستار نے اقبال پر ایک اشٹام کو بنیاد بنا کرتکمیل معاہدہ کا ایک کیس دائر کیا جبکہ کہ اقبا ل کا کہنا ہے کہ وہ اس اشٹام کو نہیں مانتا کیونکہ اس نے نہ یہ لکھا ہے اور نہ ہی اس کے بارے کبھی سنا ہے ۔ وہ یہ دلیل بھی پیش کرتا ہے کہ جس اشٹام فروش نے یہ اشٹام جاری کیا ہے اس اشٹام پر لکھی گئی تاریخ کے مطابق وہ شخص اس وقت اشٹام فروشی کا لائسنس ہی نہیں رکھتا تھا۔
اب اس کو اپنے اس دعوے کا ایک ثبوت چاہئے وہ ثبوت کیا ہو سکتا ہے اور کہاں سے مل سکتا ہے۔
سوال نمبر3:
عبد الستار نے اقبال پر لاہورہائیکورٹ میں جسٹسس مامون رشید شیخ کی عدالت میں ایک کیس دائر کیا جس کو جج صاحب نے2019-05-03 کو خارج کر دیاجس کے بعد فیصلے سرٹیفائیڈ کاپی کے انتظار کا ایک طویل سلسلہ شروع ہوا جوکہ تاحال جاری ہے جبکہ جج صاحب مارچ 2020 میں ریٹائرڈ ہو چکے ہیں۔ اگر اقبال فیصلے کی کا پی بارے اپنے وکیل سے بات کرتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ جج صاحب نے ابھی تک کاپی جاری نہیں کی۔ اس صورتحال میں اقبال کو کیا کرنا چاہیۓ ۔
Ans.
پہلا جواب۔ دونوں آزاد معاہدے ہیں مگر مکان زیر قبضہ ایک اور قرض دینے والا بھی ایک ہے اور مکان کی تعمیر پر آۓ اخراجات کو طلب کرنے والا بھی ایک ہی شخص ہے لہذا ان دونوں معاملات کو علیحدہ علیحدہ حل نہیں کیا جاسکتا ایک ہی دعویٰ کی دائری کر کے ان دونوں معاملات کو عدالت کے ذریعے حل کروایا جاسکتا ہے۔ دوسرا جواب۔ اگر سٹام فروش آپ کے حق میں بیان دے دے تو معاملہ حل ہو سکتا ہے۔تیسرا جواب۔ اگر اقبال اس آرڈر کو چیلینج کرنا چاہتا ہے اور نقل فارم اپلائی کیا ہوا ہے تو آپ کو انتظار کرنا چاہے۔