سیف سٹی پروجیکٹ
Admin
09:16 AM | 2020-02-17
آج جس موضوع پے لیکچر دینے جارہا ہوں وہ آج زبان زد عام ہے کہ سیف سٹی پروجیکٹ شروع ہوا اورلاہور شہر میں اور کچھ دیگر شہروں میں ٹریفک سگنل کے پاس کیمرے لگادیئے گئے بڑے ہائی کوالٹی کیمرے لگا دئیے گئے ۔ اس مقصد کے لئے کہ اگر کوئی سگنل کی خلاف ورزی کرتا ہے ٹریفک اصول کی خلاف ورزی کرتا ہے تواس کو ان کو اس کیمروں کی مدد سے پکڑا جائے گا اور پکڑنے کے بعد ان کو ای ٹکٹ کے ساتھ اس کے ایڈریس پے بھیجوادیا جائے گا کہ آپ کا یہ چلان اس خلاف ورزی کے تحت کاٹا گیا ہے اس کو جمع کروا دیں ۔ اب اس میں دو مقاصد جو ہے لیے گئے ہیں ۔ ایک مقصد یہ لیا گیا ہے کہ ٹریفک وارڈن کے ساتھ اختلاف
ت میں کمی آئے کہ ٹریفک وارڈن کے ساتھ بحث مباثہ شروع ہوجاتا ہے یا ٹریفک وارڈن پے غلط الزام آتا ہے کہ یہ غلط چلان کاٹا گیا ہے میں نے ایسا نہیں کیا گیا تھا وہ ٹریفک وارڈن سے نکال کے انھوں نے کیمرے کے اوپر جو ہے نہ ڈال دیا اب کیمرہ ہر چیز پکڑ ے گا اور کیمرہ سے پکڑنے کے بعد یہ معاملات کیمرے اور آپ کے درمیان رہ جائیں گے ایک مقصد تو یہ تھا ۔ دوسرامقصد آگاہی کا تھا اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت جو کیمرے نصب کئے گئے اس کے نتیجہ میں بہت زیادہ بدلاءو آچکا ہے لاہور شہر میں اس پوائنٹ میں کہ جناب کیمرے نے تصویر کھینچ لینی ہے اور اس نے ای ٹکٹ بھیجوادینا ہے ۔ اب اس کومنصفانہ رکھنے کی کوشش کی گئی کہ اگر آپ کو کوئی اعتراض ہے تو آپ اس کو چیلنج کر سکتے ہیں او ر یہ نہیں کہ آپ کو آنا پڑئے گا انھوں نے ای ٹکٹ دے دیا کہ آپ ای ٹکٹ کے ذریعے اس کو چیلنج کرسکتے ہیں منصفانہ ہونے کے باوجودکچھ غلطیاں کیمروں سے بھی ہو جاتی ہیں ۔ مثلاََ ایک شخص میرے پاس آیا اس نے کہا جی میں سگنل پے کھڑا تھا سگنل پے کھڑا ہونے کے باوجود مجھے وارڈن نے مجھے کہا کہ گاڑی کو آگے لے کے آئیں کیونکہ پیچھے ایمبولینس ہے تاکہ اس کو راستہ مل جائے ۔ اس نے گاڑی کو آگے کیا اور لے گیاٹریفک سگنل ریڈ تھا اس کوای ٹکٹ آگیا کہ جی آپ نے یہ ٹریفک کی خلاف ورزی کی ۔ میں نے اسکا ای ٹکٹ میں جواب دیا اور ای ٹکٹ میں اس کا جواب دے کے اسکو متمعین کردیا کہ جی میں نے خود یہ ٹریفک سگنل کی خلاف ورزی نہیں کی مجھے ٹریفک وارڈن نے کہا تھا آپ کراس کرجائیں پیچھے ایمبولینس کھڑی ہے ایمبولینس کو راستہ مل جائے ۔ مجھے بڑی حیرانی ہوئی کہ کیونکہ پاکستان میں ایسے معاملات پے فوری جواب بڑا اچھا ہوتا ہے کہ فوری طورپر چوبیس گھنٹے کے اندر اس ای ٹکٹ کا جواب آگیاکہ ہم یہ ای ٹکٹ دے رہے ہیں کیونکہ اس تصویر میں آپ کے پیچھے ایمبولینس کا پایا جانا اور وارڈن کا اشارہ کیا جانا دونوں موجود ہے اس لئے ہم ای ٹکٹ کوواپس لیتے ہیں ۔ اب یہ تو ہوگئے بڑے ہی اچھے اقدامات تصویر کا ایک رخ اب تصویر کا دوسرا رخ سامنے آگیا ۔ تصاویر کو لیک کیا جانے لگا ۔ اب ایک تصویر میں ایک جوڑا گاڑی میں بیٹھا ہوا ہے اس تصویر کو لیک کردیا گیا ۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر کوئی بندہ اگر کوئی آفیسرجو کہ مجاز ہے اور جو کہ اس کا ڈومین ہے اسکے اوپر اسکے پورے اختیارات ہیں کہ وہ اس کیمرے پے بیٹھا ہوا ہے اور مونیٹر کر رہا ہے اگر وہی شخص اسی اتھارٹی کو غلط استعمال کرتے ہوئے صرف کھیلنے کے لئے یا کسی کو بلیک میل کرنے کے لئے یا کسی کو بدنام کرنے کے لئے جو بھی معاملہ ہوسکتا ہے وہ تصویر پبلک کر دیتا ہے لیک کردیتا ہے تو یہ اس کا نا صرف ایک غیر اخلاقی جرم ہے بلکہ اس کا ایک قانونی طور پر بھی جرم ہے ۔ اب بدقسمتی یہ ہے کہ قانونی طور پر اسکا جرم محکمانہ ڈومین میں ہے اس کے سرکاری صلاحیت میں وہ جرم ہے ۔ پبلک شکایت کر سکتی ہے اس محکمے کو جس محکمے میں وہ ریکارڈ ہے اور اس ریکارڈ کو پبلک کیا گیا اور اسکا ثبوت اس کے پاس ہے ۔ اگر کسی کی تصویر کیونکہ مقصد کیاہے ؟ یہ سارے سسٹم کا مقصد یہ ہے کہ ٹریفک کو کنٹرول کیا جائے اور نا پسندیدہ اشارے کی خلاف ورزی کو روکا جاسکے کم سے کم کیا جاسکے مقصد یہ ہے مانیٹر کیا جاسکے کہ کوئی وقوعہ ہوگیا ہے تو اس میں مانیٹر ہوجائے مقصد یہ ہے اور اگر ایک بندے کی اس پے قا نونی طور پر رسائی حاصل ہو جاتی ہے اور اس کے ہونے کے باوجودوہ غیر قانونی طریقہ میں اپنے کھیلنے کے لئے یا کسی کو تنگ کرنے کے لئے یا کسی کو بلیک میل کرنے کے لئے یا کسی کو بدنام کرنے کے لئے وہ تصویر یا وہ ویڈیو پبلک کر دیتا ہے تو یہ ایک جرم ہے ۔ اب پبلک کے ہا تھ میں کیسے آئے گا؟ اب میری ایک تصویر جو ہے اس نے کھینچی اور پبلک کردی کہ جناب یہ چیز ہے اب میں اس سے بدنام نہیں ہورہا میں اس سے بلیک میل نہیں ہورہامجھے اس سے دکھ نہیں لیکن مجھے یہ دکھ ہے کہ یہ میری تصویر کھینچنے کا اختیار رکھتا تھاصرف ٹریفک خلاف ورزی، خلاف ورزی کے اصول کی حد تک ۔ اس نے میری یہ تصویر کھینچ کے پبلک کردی اس نے یہ غلط کیا میں اس محکمے میں ایک درخواست دیتا ہوں کہ اس پورے سسٹم کی رسائی جس کے پاس تھی فلاں وقت یہ کیمرے میں آیا ہوا ہے ۔ میں گزر رہا تھا میری تصویریہ فلاں میڈیا پے آئی ہے فلاں سوشل میڈیا پے آئی ہے ۔ فلاں واٹس اپ پے آئی ہے ۔ یہ میرے پاس ثبوت ہیں کیو ں آئی ہے؟ اس سسٹم کا اس سارے میکانزم کا مقصد یہ نہیں تھا ۔ محکمانہ کاروائی ہوگی اس کے خلاف کہ اس نے ریکارڈ کے اوپر جو رسائی تھی اس کو غلط استعمال کیا ہے غیر اخلاقی طور پر غیر قانونی طور پر محکمانہ کاروائی ہوگی اس کے خلاف وہ محکمانہ طور پر سزا دے گا لیکن اس کے خلاف آزادانہ پینل ایکشن نہیں ہوگا ۔ لیکن اگر میں اس کے اس ایکٹ کی وجہ سے بدنام ہوا ہوں یا میں اس کے اس ایکٹ کی وجہ سے بلیک میل ہورہا ہوں تو پھر قانون مجھے اجازت دیتا ہے کہ میں اس محکمے پر اور اس محکمے میں بھرتی ملازم پراس وقت اس کیمرے پے یا اس سسٹم پے بیٹھا ہوا تھا اس پر یا جس نے وہ تصویر لیک کی ہے یا وہ فوٹیج لیک کی ہے میں اس کے خلاف آزادانہ کاروائی کر سکتا ہوں ہتک عزت کا قانون کے تحت ۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہتک عزت کا قانون جوہے ان کو اجاگر کرنے کے لئے مجھے اقدامات کیا چاہیے؟میرے اقدامات یہ ہوگے کہ میں سب سے پہلے درخواست محکمے میں دونگا اور اگر محکمہ معافی نہیں مانگتاقانونی نوٹس کے خلاف اگر وہ معاف نہیں کرتا اگر وہ متعلقہ شخص معاف نہیں کرتا یا محکمے نے متعلقہ شخص کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی تو پھر میں ہتک عزت کا قانون کواجاگر کرسکتا ہوں یاتو مجرمانہ کاروائی کے راستے پر یا سول کاروائی کے راستے پر دونوں میرے پاس موجود ہے ۔ 499، 501 ، مجرمانہ کاروائی کے لئے اور ہتک عزت کا قانون کے تحت یا ہتک عزت کا قانون کے تحت سول سوٹ بھی میں فائل کرسکتا ہوں ۔ اب یہاں سے اخذ کیا کرنا ہے ہم نے کہ کوئی قوانین کوئی بالکل مخصوص سمت میں جانے والے قوانین تشکیل نہیں کئے گئے اس قانون میں اندازہ کہاں سے لینا ہے ہم نے ۔ ہم نے اندازہ لینا ہے سرکاری خفیہ ایکٹ 1923 سے کہ سرکاری خفیہ ایکٹ 1923کے تحت عام ڈیٹا کی لیکج کی سزادو سال جرمانہ یا دونوں ہیں لیکن اگر وہ لیکج ،ریاست کی عزت کے خلاف ہے اور وہ لیکج بیرون ملک کو جو کہ ہمارادشمن بھی ہے اس کو دی گئی ہے عدم استحکام کرنے کے لئے اپنے ملک کوافواج کو اس میں تمام افواج شامل ہے اپنی تنصیبات کے متعلق تو اس کی سزا سزائے موت ہے ۔ سزائے موت یا کم از کم چودہ سال سزا ۔ اب اس معاملے میں اندازے ہم نے ادھر سے لینا ہے کہ وہ بھی سرکاری راز تھے وہ افشا ہوئے اور یہ سزائیں ملیں ۔ اس میں بھی حکومت وقت کو غفلت کرنی چاہیے کہ اگر آپ سیف سٹی پروجیکٹ شروع کر رہے ہیں تو اس میں یہ بھی قانون واضع کرنا چاہیے کہ اگر ہتک عزت کے قوانین تو موجود ہیں محکمانہ کاروائی تو موجو د ہے وہ تو آزادانہ حل ہیں خاص حل موجود ہوناچاہیے جس سے محکمے میں موجود افسران یا ملازمین پابند ہو جائے کہ جناب اگر آپ نے یہ انفرمیشن غیر مجاز لیک کی یابلاوجہ لیک کی تو آپ کے خلاف کسی شکایت کے بغیرآپ کے خلاف آزادانہ پینل ایکشن آسکتا ہے ۔ آپ کو سزا ہوسکتی ہے آپ کو سزائے قید ہوسکتی ہے ، سزائے جرمانہ ہوسکتی ہے دونوں سزائےں ہوسکتی ہیں ۔ یہ موجود نہیں ہے لیکن ان کے خلاف کاروائی کرنے کے لئے میکا نزم موجود ہے وہ میں نے آپ کو بتا دیا ہے ۔ اُمید کرتا ہوں کہ اس بارے میں میں نے آپ کو بتا دیا ہے ۔
Leave a comment