سپرداری
Admin
09:13 AM | 2020-02-11
آج جو میں یہ لیکچر دینے جارہا ہوں ۔ یہ دنیا ئے قانون میں روزمرہ کے معاملات میں سب سے زیادہ استعمال میں آنے والا قانون ہے ۔ جس کے بارے میں قانون کے بارے میں کہ قانون کیا ہے اور کہاں ہے؟ میں وصوق سے کہہ سکتا ہوں کہ 50فیصد وکلاء کو بھی نہیں پتا ۔ اس کی وجہ وہ وہ کسٹم یوزج ہیں جو ہرطبقہ میں اور ہر میدان میں ہوتے ہیں ۔ سپرداری سپرد سے لفظ نکلا حوالے کر دیناسپرداری روٹین میں درخواست لکھی جاتی ہے کہ درخواست برائے دیئے جانے سپرداری اور کسی قانون یا کسی طریقہ کار کا پتا نہیں ہوتا ۔ سائلین کونہیں پتا ہوتا جس کا خمیازہ کچھ درخواستوں میں جو روٹین سے ہٹ کے ہوتی ہیں وہ
سائل کو بھی بھگتنا پڑتاہے اور وکیل صاحب کو بھی بھگتنا پڑتا ہے اور جج صاحب قانون کے ہاتھوں بالکل بے بسی کی حالت میں ہوتے ہیں کہ اب اس میں کیا جائے ۔ میں آج آپ کو سپرداری کے مکمل قوانین کے بارے میں لیکچر دینے جارہا ہوں ۔ وکلاں بھائیوں کے لئے کہ سپرداری کے قوانین516 اے سپرداری کا لفظ نہیں ہے قانون میں یہ ہمارا پید اکیا ہوا لفظ ہے اور یہ اتنی روانی سے یہ لفظ بولا جاتا ہے کہ وہ قانون کا درجہ رکھ چکا ہوا ہے ۔ یہ باب نمبر 43 جو ہے ۔ یہ ڈیل کرتا ہے اسکوجائیداد کو تبدیل کرنے کے عنوان کے ساتھ، سیکشن ہے 516 سے آگے ہے مجسٹریٹ کویا عدالت عظمیٰ کو کہ وہ کسی ایسی پراپرٹی کواصل مالک یاجس کے پاس وہ آخر میں تھی اس کو سپرداری پر دے سکتا ہے چیز کس تناظر میں پکڑی گئی ہو کسی جرم سے متعلقہ ہو ۔ آسان الفاظ میں کہ اس کے بارے میں ایف آئی آر درج ہو تو آپ 516 کے تحت بطور مالک اس متعلقہ عدالت کو درخواست دے سکتے ہیں کہ یہ فلاں جرم میں یہ چیز میری استعمال ہوئی یا میری چوری شدہ چیز پکڑی گئی ۔ یہ مجھے سپرداری پر دی جائے اسکے بعد مجسٹریٹ صاحب جو ہے رپورٹ طلب کرتے ہیں متعلقہ تھانے سے اور متعلقہ تھانہ سے رپورٹ طلب کرنے کے بعد اگر تو وہ مضمون تفتیش کے لئے مزیددرکار نہیں ہے اور مجسٹریٹ متمعین ہے کہ اگر یہ ویسے ہی ہے تھانے میں یا مال خانے میں پڑی رہے گی تو یہ خراب ہونے کا اندیشہ ہے ۔ اس کی قیمت کم ہوسکتی ہے تو وہ آپ کو وہ چیز وہ مضمون ، وہ گاڑی کچھ بھی ہے وہ آپ کو سپرداری پر دیا جاسکتا ہے ۔ اب یہاں پے ان قوانین میں کہیں نہیں لکھا ہوا کہ مجسٹریٹ آپ سے شورٹی بانڈ طلب کرئے گا یا فاضل عدالت آپ سے شورٹی بانڈ طلب کرئے گی لیکن یہاں پے ایک لفظ لکھا گیا ہے کہ آرڈر پاس کرئے گی جو اس کو مناسب لگے گا ۔ اب اگر ایک شے سپرداری پر دی جاتی ہے اصل مالک کو یا آخری ملکیت رکھنے والے کوتو مجسٹریٹ نے یہ اطمینان رکھناہے کہ کیونکہ اس مقدمہ میں یہ مال مقدمہ ہے تو اگر یہ دوران ٹرائل مال مقدمہ شہادت میں پیش ہونا ہے تو مجھے یہ تسلی کروائی جائے کہ آپ اس مال مقدمے کوعدالت جب طلب کرئے گی عدالت میں پیش کریں گے ۔ اس تسلی کے لئے پھرجو عدالت ہے وہ آپ سے شورٹی بانڈ ضمانت نامہ مانگتی ہے کہ جب عدالت آپ کو طلب کرئے گی اس مال مقدمے کو پیش کرنے کے لئے تو آپ یہ مال مقدمہ لے کر پیش ہونگے ۔ اگر آپ نہیں پیش ہونگے تو آپکے خلاف کاروائی کی جائے گی اور یہ ضمانت نامہ یہ ضامن یہ شورٹی اسکا ذمہ دار ہوگا ۔ اب یہاں پے ایک چھوٹی سی بحث چلی جس کا جواب دیا میں نے میرے ایسوسی ایٹس نے ہی بحث کی چھوٹی سی کہ جی مال مقدمہ یا کوئی چوری شدہ آرٹیکل جو سپرداری پر لیا جانا مقصود ہے وہ تو مدعی مقدمہ یا مشتعل شخص ہی لیتا ہے تو اگر وہ پیش نہیں کرئے گا تو نقصان اس کا ہوگا ۔ اس میں ایک چیز اپنے ذہن کو صاف کرلیں ۔ پہلی بات لازمی نہیں ہے کہ وہ اس مقدمے کا مدعی ہو یہ لازمی نہیں ہے ۔ 302 ہے کرائے کی گاڑی لے کر بندہ جا رہاہے فا ئرنگ ہوتی ہے وہ بندہ مر جاتا ہے اسکے اندر وہ کرائے دار ہے وہ کرائے پر گاڑی لے کر گیا ہے اب گاڑی لینے کے لئے آرہا ہے اصل مالک کہ جی یہ مجھ سے کرائے پر لے کر گیا تھا یہ وقوع ہوگیا میں اس گاڑی کا مالک ہوں مجھے سپرداری پر دی جائے پہلا جواب تو یہ دوسرا جواب کہ یہ معافی از ضمیر میں بات رکھیں بطور قانون دان کہ جب مقدمہ درج رجسٹر ہوجاتا ہے اور تفتیش مکمل ہوجاتی ہے چالان مرتب ہوجاتا ہے اور چالان مرتب ہونے کے بعد کورٹ میں برائے تجویز، برائے ٹرائل آجاتا ہے تو اس کیس کا مالک سرکار ہے، اس کیس کا مالک استغاثہ ہے، استغاثہ ڈیپارٹمنٹ ہے ۔ اس کیس کا مالک وہ مدعی نہیں ہے قانون کہتا ہے کہ مدعی صرف اسکی مدد کرئے گا ۔ اسلئے یہ ذہن میں نہ رکھیں کہ اگر کوئی فاضل عدالت کہتی ہے کہ اس کا شورٹی بانڈ جمع کروادو تو پھر تمھیں سپرداری پر دے دی جائے یہ چیز کوئی بھی چیز ہے تو اسکا قعتاََ یہ مطلب نہ لیجئے گا کہ یہ زیادتی ہورہی ہے شورٹی بانڈ مانگا جارہا ہے ۔ شورٹی بانڈ اس اطمینان کے لئے مانگا جارہا ہے جو میں نے آپ کو بتا دیا ۔ اب اس کے بعد ایک عام فہم ہے جب عدالت فیصلہ کردیتی ہے تو جو اصل مالک ہوتا ہے اس کو وہ چیز واپس مل جاتی ہے ۔ اب جو میں آپ کو بتانے جارہا ہوں وہ ہے کہ ایک مقدمہ درج رجسٹر ہوتا ہے کہ ناجائز طور پر قبضہ کرلیاجالی کاغذات بنائے اور اس کے بعد ناجائز قبضہ کرلیا مجھے بے دخل کر دیا ۔ کوئی ایسا جرم کیا کہ جس کی آڑ میں مجھے غیر منقولہ پراپرٹی سے نکال دیا گیا ۔ 448 ہے قبضہ کرلیا گیا پراپرٹی کا اس کے ساتھ کچھ بھی ہوسکتا ہے420، 468، 471 بھی لگ سکتا ہے 419بھی لگ سکتا ہے یہاں تک کہ 406 لگ سکتا ہے ۔ کوئی بھی ایسا جرم کیا جس کے بعد اس نے اس پراپرٹی پے قبضہ کر لیا ۔ اب عام تصور یہ ہے کہ فوجداری عدالت صرف اور صرف جرم کرنے کی سزا دے سکتی ہے اور کچھ نہیں کرسکتی تو بھائی میرے 522ض ۔ ف ضابطہ فوجداری ۔ فوجداری طریقہ کار عدالت جو ہے وہ آپ پڑھیں اس میں بڑی وضاحت کے ساتھ یہ لکھا ہوا ہے کہ اگر کوئی ایسا جرم کیا گیا ہے جس میں کوئی شخص اپنی غیر منقولہ جائیداد سے بے دخل کر دیا گیا ہے اور وہ مقدمہ چلتا ہے اسکی تجویز ہوتی ہے اسکا ٹرائل مکمل ہوتا ہے اور مکمل ہونے کے بعد اسکو سزا ہوجاتی ہے ملزم کوتو عدالت تجویز ، ٹرائل کورٹ اور ایپلٹ کورٹ دونوں کے پاس اختیا ر ہے کہ وہ اگر قبضہ ملزم کے پاس تھا ملزم سے واپس لے کے اصل مالک کو دے جو مدعی تھا اور اگر کسی اور کے پاس قبضے میں ہے تو اس سے بھی واپس لے کے تو مدعی کو جواصل مالک ہے اسکو دے ۔ یہ بھی اختیارات عدالت کے پاس ہیں لیکن بدقسمتی سے اسکا استعمال نہیں ہو تا ۔ اس کا استعمال آپ نے کرنا ہے اگر آپ کا مقدمہ مکمل ہوجاتا ہے آپ مدعی مقدمہ ہوآپ کو آپ کی پراپرٹی سے بے دخل کیا گیا ہے تو آپ عدالت تجویز سے جب آپ نتیجہ اخذکر رہے ہوں اپنی بحث کو تو یہ بھی استدعا کریں کہ اس فیصلے کو پا س کرتے وقت آپ مجھے اسکا قبضہ بھی دلوائیں اور اگر معاملہ عدالت اپیل میں چلا گیا ہے توآپ عدالت اپیل کو بھی یہ کہہ سکتے ہیں کہ جناب مجھے اس کا قبضہ مجھے واپس دلوایا جائے ۔ اگر آپ نہیں کہہ سکتے تو ایک ماہ کے اندر اندر بذریعہ درخواست کہہ سکتے ہیں فیصلہ ہونے کے کہ جناب آپ نے یہ فیصلہ سنا دیا لیکن اس میں میرا قبضہ بحال نہیں ہوا کیونکہ جب یہ جرم ہوا تب قبضہ میرے پاس تھا تو اسکا حتمی نتیجہ یہ نکلنا چاہیے کہ قبضہ مجھے ملے تو وہ قبضہ آپ کو ملے گا ۔ یہ بھی اسی باب میں موجود ہے معاملات ڈسپوزل آف پراپرٹی جو باب43 ہے ۔ اسی طرح 522 اے کو متعارف کیا گیا کہ اگر پراپرٹی منقولہ ہے تو بھی یہی قانون جو ہے وہ لاگو ہوگا ۔ اب آگیا آپ لوگوں کے ذہن میں یہ سوال آتا ہوگا کہ جناب یہ تو بتا دیا کہ اگر مقدمے میں شامل کوئی پراپرٹی ہے تو اسکا تو آپ نے بتادیا ۔ اب ایک پراپرٹی مقدمے میں شامل ہی نہیں ہے اس کی بابت کوئی مقدمہ درج ہی نہیں ہوا ۔ پولیس ویسے پکڑ کے لے گئی ہے اس کو ہم واپس کیسے لیں؟تو بھئی اگر 51 یا550 کے تحت کہ جس میں پولیس کوکوئی شکوہ ہے وہ پراپرٹی پکڑی جاتی ہے تو 523 ضابطہ فوجداری فوجداری طریقہ کار عدالت کے تحت آپ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے ۔ آپ وہاں پے یہ بیان کریں گے کہ یہ مجھے تنگ کرنے کے لئے میری ملکیتی پراپرٹی کوسیز کیا گیا ۔ موبائل تھا مشتبہ ہے جی چوری شدہ نہ ہو ۔ پولیس نے پکڑ لیاپورا طریقہ کاراختیار کرنا ہے پولیس نے ایک پولیس آفیسر نے مشتبہ دیکھاتے ہوئے گاڑی ، موٹر سائیکل، سائیکل، موبائل کوئی بھی منقولہ پراپرٹی ہے وہ اس نے سیز کرلی ۔ وہ فوری طور پر اپنے اس آفیسر کو بتا ئے گا جس کے پاس یہ اختیارات ہیں سادہ سے الفاظ میں بتا رہا ۔ وہ پولیس آفیسر فوری طور پر مجسٹریٹ کو بتائے گا متعلقہ مجسٹریٹ کو اور اگر کوئی بندہ آجاتا ہے تو پھر وہ جا کے بتائے گا کہ یہ مجھے تنگ کرنے کے لئے یہ معاملات ہیں یہ سارا کچھ کیا ہے مجھے تنگ کیا گیا ہے اس وجہ سے انھوں نے یہ پراپرٹی لی ہے یہ میرا ملکیتی ثبوت ہے، یہ میں مالک ہوں نہ ان کے پاس کوئی رپورٹنگ ہے ۔ کسی جواز کے بغیر انھوں نے مجھے پکڑ لیا ہے تو یہ رہائی کی جائے تو پھر523 کے تحت عدالت وہ پراپرٹی جو ہے وہ رہائی کر دے گی ۔ اُمید کرتا ہوں کہ سپرداری کے بارے میں میں نے آپ کو بتا دیا ہے ۔
Leave a comment